Maktaba Wahhabi

113 - 154
’’آپ نہیں جانتے آپ کے بعد اِ ن لوگوں نے کیسی کیسی بدعتیں رائج کیں۔‘‘ پھر میں کہوں گا:’’دوری ہو، دوری ہو،ایسے لوگوں کے لیے جنہوں نے میرے بعد دین بدل ڈالا۔‘‘ اسے بخاری و مسلم اور امام احمد نے اپنی مسندمیں روایت کیا ہے ۔ لہٰذا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مقابلے میں کسی نبی یا ولی،محدّث یا فقیہہ ،امام یا عالم کی اتباع کا تصور سراسر گمراہی ہے ۔ اور نہ ہی ایسے عمل کو بارگاہِ الٰہی یا دربارِ نبوت صلی اللہ علیہ وسلم میں کوئی مقام حاصل ہے ۔ 2وضاحت: حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی حدیث میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا واقعہ ۔تورات کے اوراق کا پڑھنا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ناراض ہونا اور فرمانا: ((لَوْکَانَ مُوْسٰی حَیًّا لَمَا وَسِعَہٗ اِلَّااِتِّبَاعِیْ)) (احمد وبیہقی) ’’اگر موسیٰ علیہ السلام خود بھی زندہ ہوتے انہیں میری پیروی کے سوا کوئی چارہ نہ ہوتا۔‘‘ یاد رکھیں کہ ایسی بات یا عمل جو رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہ ہو حدیث یا سنّت کہہ کر لوگوں کے سامنے پیش کرنے کی سزا جہنم ہے ۔چنانچہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( مَنْ کَذَّبَ عَلَیَّ مُتَعَمِّداً فَلْیَتَبَوَّاْ مَقْعَدَہٗ مِنَ النَّارِ)) (رواہ البخاری و مسلم) ’’جس نے جان بوجھ کر جھوٹ میری جانب منسوب کیا وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنالے ۔‘‘ اسی طرح ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے : ((اَ لَا إِنِّيْ اُوْتِیْتُ الْقُرْآنَ وَمِثْلَہٗ مَعَہٗ))
Flag Counter