Maktaba Wahhabi

123 - 154
’’اخلاص کے پیدا کرنے کے واسطے مشائخ صوفیہ کی جوتیاں سیدھی کرنی پڑتی ہیں ۔ غوروفکر معرفت کی کنجی ہے یہی غورو فکر ہے جس کو صوفیہ مراقبہ سے تعبیر فرماتے ہیں ۔ ‘‘ (فضائل ذکر ،ص ۵۱) دوسرا مقصد: قرآن و حدیث کی تعلیم سے روکنا: فضائلِ قرآن میں مولانازکریا صاحب نے اس بات پر زور دیا ہے کہ قرآن ہدایت کا ماخذ نہیں بلکہ صرف رٹنے اور ثواب حاصل کرنے کی چیز ہے ۔حضرت عبداﷲبن عمروبن العاص رضی اللہ عنہ کی روایت جس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انکو تین دن میں ایک قرآن سے زیادہ ختم کرنے کی اجازت نہ دی۔ (حکایات ِصحابہ، باب ۱۱ حکایت نمبر ۱۷) لیکن تعلیماتِ صوفیہ اور اعمالِ اکابرینِ جماعت کا عمل جو یہ ثابت کر رہے ہیں وہ یہ ہے کہ یہ ایک رات میں ایک سے ۸ قرآن تک ختم کر لیتے ہیں ۔ امام ابو حنیفہؒ کے نام پر بھی رمضان المبارک میں ۶۱ قرآن ختم کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن یہی مولانازکریا صاحب ایک عام آدمی کو قرآن کے معنٰی جاننے کی غرض سے پڑھنے سے پہلے پندرہ علوم پر مہارت ضروری بتلاتے ہیں ۔ اس غرض سے کہ لوگ قرآن کو پڑھکر سمجھنے کا خیال بھی دل سے نکال دیں حالانکہ اِن پندرہ علوم کی ضرورت نہ تھی نہ آج ہے صرف آدمی کو عربی لغت اور گرامرسے واقفیت ہونا ضروری ہے باقی مشکل مفسرین کی لکھی ہوئی تفاسیر سے خودبخود حل ہوجاتی ہے لیکن تبلیغی جماعت کے اکابرین کو یہ ہرگز قابلِ قبول نہیں کہ لوگ قرآن و حدیث سے واقف ہوں۔ اگرعام آدمیوں کو اس سے واقفیت ہوگئی تو اِنکا بیڑا غرق ہوجائیگا۔ اسے بحال رکھنے کے لیے ان کی جدوجہد چل رہی ہے ۔ تیسرا مقصد: بنیادی اخلاقیات کی پامالی: تبلیغی جماعت کا نصاب اگر ایک جانب بنیادی عقائد اور اسلامی نظریات کے تقاضوں کو پورا کرنے میں ناکام نظر آتا ہے تو وہیں دوسری جانب بنیادی اخلاقیات کی تعلیم میں بھی غلط رخ اختیار کیے دکھائی دیتا ہے ۔مولانازکریا صاحب نے اپنے اِن رسائل میں جابجا
Flag Counter