Maktaba Wahhabi

127 - 154
محنت کرنی شروع کردی اور گرمیوں کی چھٹیوں کا بہانہ بناکر محلہ محلہ ،گلی گلی چکر کاٹنے شروع کردیے اور بچوں کے اَن پڑھ والدین کو یہ بہانہ بنا کر منوالیا کہ چھٹیوں میں بچے بُرے ساتھیوں کے ساتھ ملکر غلط راستوں پر پڑ جانیگے اس لیے انہیں جماعت میں بھجوادو تاکہ وہ دیندار بن جائیں۔ اس طرح ان جماعتی لوگوں نے اَن پڑ ھ والدین کا وقتی فاے دہ اٹھاکر اِن بچوں کو گھروں سے کیا نکالاانکو اسکول و کالج سے بھی نکال دیا اور پھروہ انہیں دین سے بھی کوسوں دور لیجاکر چھوڑدیتے ہیں ۔ ان کی ان حرکتوں سے سینکڑوں گھر برباد ہو چکے ہیں ۔ اسلیے میری اُن سے گزارش ہے کہ وہ بچوں کو گمراہ کرنے سے باز آجانیں۔ ساتواں مقصد: قبر پرستی کی ترغیب دینا: قرآنِ کریم اس بات کی صراحت کر چکا ہے کہ زندہ اور مردہ برابر نہیں ہوسکتے ۔ اِ ن میں زندگی کی رمق تک نہیں ہوتی اور انہیں تو یہ بھی معلوم نہیں کہ وہ خود کب اُٹھائے جائیں گے۔ لیکن تبلیغی جماعت کے اکابرین اس بات کے قائل ہیں کہ مردے سنتے ہیں بلکہ جس طرح زندہ آدمی دنیا میں کسی کی مدد کرتے ہیں اسی طرح مردے بھی قبر میں لیٹے ہونے کے باوجود مدد کرنے پر قادر ہوتے ہیں بلکہ اس سے بھی بڑھکرمولانازکریا صاحب کے نزدیک زندہ حقیقت میں مردہ ہوتا ہے اور مردہ در حقیقت زندہ ہے ۔ تبلیغی نصاب میں ایسے اَن گنت قصیّ موجود ہیں ۔ مردہ کہتا ہے ۔ ’’دیکھو جی حیرت کی بات ہے کہ ایک مردہ زندہ کو تلقین کر رہا ہے ۔ اور ایک جگہ ایک مردہ قبر میں رکھنے کے بعد آنکھیں کھولدیتا ہے ۔ تیسری جگہ ایک مردہ غسل دینے والے کا انگوٹھا پکڑ لیتا ہے ۔ اور یہ سارے یہی کہتے ہیں کہ یہ مرے نہیں بلکہ ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہوگئے ہیں ۔ اِنکے بہت بڑے بزرگ تو مرنے کے کئی برسوں بعد دیوبند کے دومولویوں کے جھگڑے کا فیصلہ کرنے پہنچ گئے تھے ۔ (ارواحِ ثلاثہ ۔ حکایت نمبر۲۴۷)
Flag Counter