Maktaba Wahhabi

23 - 154
مفّسرِقرآن شیخ الحدیث مولانا حافظ اکبر شریف صاحب ندوی سے ایک ملاقات: مولانا اکبر شریف صاحب لال مسجد بنگلورکے خطیب و امام اور تبلیغی جماعت کی مشہور و معروف شخصیتوں میں سے ایک ہیں ۔ میں نے ان سے وقت مانگا تھا تاکہ نماز کے بارے میں جو اشکالات پائے جارہے ہیں ان کے بارے میں معلومات حاصل کروں۔ لیکن انہوں نے آنے سے انکار کردیا اور اتفاق سے کہیں فٹ پاتھ پر جو ایک چھوٹی سی ملاقات ہوئی تو وہ زندگی بھر نہیں بُھلائی جاسکتی۔ مولانا کے بارے میں میرے جو خیالات تھے ان کو بہت زبردست دھچکالگا۔ جس طرح کا برتائو انہوں نے کیا مجھے ا ن سے یہ امید نہ تھی۔ میرے منہ میں بھی زبان تھی لیکن میں نے گوارا نہ کیا کہ انکے چھوٹے بھائیوں کی موجودگی میں میرے منہ سے ایسے الفاظ نکلیں جن سے ان کے جذبات کو ٹھیس پہنچے ۔ جب ہم ایک علمی گفتگو کر رہے تھے تو وہ مجھ پر پو ری طرح برس رہے تھے ، یہ کہتے ہوئے کہ تم ہوہی کیا، تمہارا دما غ ہے ہی کتنا ، تم نے تو بیس سال انگریزی زبان پڑھنے میں لگادیئے ہیں ، یہ سب باتیں تمہاری سمجھ میں آنے والی نہیں ، اور تمہارے دماغ کو کسی اہلحدیث نے چاٹ لیا ہے ،(یہ تو میری خوش قسمتی ہے کہ میرا دماغ کسی اہل حدیث نے چاٹ لیا ہے ، جس کی وجہ سے میں قران و حدیث کے علم سے سر فراز ہو رہا ہوں، ورنہ کسی’’ جماعتی‘‘ نے چاٹ لیا ہو تا تو بدعتی بن کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی وعید کا مستحق بن جاتا) ان سب کو عالموں پر چھوڑ دو، وہ جو کہتے ہیں ان کی باتوں پر عمل (اندھی تقلید) کروجب وہ مجھ جیسے آدمی کے ساتھ ایسا سلوک کرسکتے ہیں تو ایک آٹوڈرائیور اور ایک اَن پڑھ کے ساتھ وہ کیا سلوک کریں گے اس کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے جو کہ بہت ہی افسوس ناک ہے ۔ وہ تو صرف تبلیغی نصاب کی زبان میں بات کر رہے تھے اور کہیں کہیں تو اس سے بھی بڑھ کر باتیں کیں۔ میرا سوال ان سے یہ تھا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک بزرگ ایک رات
Flag Counter