Maktaba Wahhabi

28 - 154
اسی طرح کے بہت سے شبہات تھے جن کے بارے میں جاننا چاہتا تھا لیکن مولانا صاحب کے پاس وقت ہی نہ تھا۔ دوسری بات یہ کہ اِن علماء کو غصہ جوش بہت جلد آجاتا ہے جس میں وہ اپنے ہوش کھو بیٹھتے ہیں اور پھر سائل ہی پر حملے کرنے لگ جاتے ہیں ۔ مولانا سلمان ندوی اور دوسرے اکابرین جماعت کے خیالات: بنگلور سے آنے کے بعد مولانا سلمان ندوی کی ایک کیسٹ سننے کا موقع ملا۔ ممبئیسے ایک ساتھی چھٹی گزار کر آئے وہاں کے حالات کا بھی پتہ چلا اور بنگلور کا حال تو میں خود اپنی آنکھوں سے دیکھ کر آیا ہوں۔ آنے کے فوراً بعد عمرے کے لیے گیا تو مسجدِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں ممبئی سے آئے ہوئے تبلغی جماعت کے اویس سریش والا (جو فاروق صاحب کے دوست ہیں )اور انگلینڈ سے آئے ہوئے برطانوی حبیب آکودی، یہ دونوں ایک ساتھ عمرے کے لیے آئے ہوئے تھے ۔ جمعہ کے دن اُن سے ملاقات ہوئی 10-1/4 سے 11-1/4 بجے تک پورا ایک گھنٹہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حجرے سے لگ کر بیٹھے رہے اور انہوں نے بھی جماعت والوں کی کارگزاری بیان کرتے ہوئے اس میں پائی جانے والی خرافات کی تصدیق کی۔ ان تمام اکابرینِ جماعت کے خطبے سننے اور ان کے خیالات جاننے کے بعد پتہ چل رہا ہے کہ انہیں اب خطرے کی گھنٹیاں بجتی نظر آرہی ہیں ۔ انکی اندھی تقلید کو ہر کونے سے للکارا جارہا ہے جو انکی برداشت سے باہر ہو گیا ہے ۔ اسلیے سب سے اوپر کی سیڑھی پر بیٹھے ہوئے مولاناسلمان ندوی صاحب نے اپنے بیان کے آخر میں اعلان کردیا ہے کہ دین کے مسئلوں پر سوال کرنے والے اور نصاب میں بھری ہوئی خرافات کے بارے میں سوال کرنے والے لوگوں کے ساتھ انکااعلانِ جنگ ہے ۔ (کیونکہ انہوں نے اب غنڈے پال رکھے ہیں اور بہت ساری مسجدوں پر قبضہ کر رکھا ہے ) ساتھ ہی اپنے پیرو کاروں کو حکم دے دیا ہے کہ جو بھی انہیں آئینہ دکھا ئے اور قرآن و سنت کے مطابق کتابیں لکھے اور بیان دے تو انکی کتابوں اور کیسٹوں کو جلادیا جائے ، ہمارا اُنکے ساتھ اعلانِ جنگ ہے ۔ نعوذباﷲ۔
Flag Counter