Maktaba Wahhabi

34 - 154
اسلام میں علم کی اہمیت و فضیلت جبکہ دینِ اسلام کا نظریہ اس سے بالکل الگ تھلگ ہے نبی ٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے علم حاصل کرنے کی خاص تاکید کی ہے بلکہ گود سے گور تک علم حاصل کرنے کی تاکید صرف اسلام ہی کرتا ہے اور منع ہرگز نہیں کرتا لیکن ہمارے علماء سب کچھ اپنے قبضے میں رکھ کر مسلمانوں کو گمراہی میں ڈالنے کی جد و جہد کر رہے ہیں اور اس بات کی تاکید کر رہے ہیں کہ تم علماء پرتکیہ کرکے بیٹھو اور اندھی تقلید کے شکار بنے رہو۔نفلی عبادات میں اعتدال فرض ہے اور قرآنی تعلیمات کا تقاضا یہ ہے : 1۔ اﷲ تمہارے ساتھ نرمی و آسانی کرنا چاہتا ہے سختی کرنا نہیں چاہتا۔ (البقرہ: ۱۸۵) 2۔ اﷲ نے دین میں تمہارے اوپر تنگی نہیں رکھی۔ (الحج: ۷۸) 3۔اﷲ کسی نفس پر اسکی استطاعت سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالتا۔(سورۂ بقرہ:۲۸۶) 4۔لہٰذا طاقت و استطاعت کے مطابق اﷲ کا تقویٰ اختیا ر کرو۔ (التغابن: ۱۶) تاکہ اہل ِایمان دین کے تمام فرائض و حقوق ( حقوق اﷲ، حقوق العباد اور حقوق النفس وغیرہ ) پورے توازن و اعتدال کیساتھ ادا کرسکیں۔ شب و روز نماز اور روزے میں گزارنا فرمانِنبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی مقرر کردہ حدود سے تجاوز کرجانا ہے ۔ ساری زندگی نماز و روزوں میں لگادینے والوں کے لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وعید ہے ۔ اسی لیے یہ قاعدہ ہے کہ نفلی عبادات میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت اور مقررہ حدود سے تجاوز افضل نہیں ہے بلکہ مردود ہے کیونکہ بندوں اور نفس کے حقوق کی ادائیگی مقدم و افضل ہے رات و دن کی نفلی عبادات پر۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جن امور سے منع فرمایا ہو وہ عبادات نہیں بلکہ کھلی ضلالتیں ہیں ، ارشادِ الٰہی ہے : { وَمَآ اٰتٰکُمُ الرَّ سُوْلُ فَخُذُوْ ہُ وَمَا نَھٰکُمْ عَنْہُ فَانْتَھُوْا }(سورۃ الحشر ۷) ’’اور تمہیں جو کچھ رسول دے لے لو اور جس سے روکے رک جائو ۔‘‘
Flag Counter