Maktaba Wahhabi

35 - 154
تبلیغی جماعت نے قرآن کے ان احکامات کو نظر انداز کرکے اپنے نصاب میں بہت سارے ایسے فضائل بیان کیے ہیں جو ان سے ٹکراتے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ احادیث سے بھی ان کا کوئی واسطہ نہیں ۔ ایسے ہی چند شبہات مجھے مولانا سے دریافت کرنے تھے لیکن انہوں نے آنے سے انکار کردیا تھا لہٰذ اب میں یہاں لکھنے پر مجبور ہوگیا ہوں اور یہ کتابچہ ان کی خدمت میں بھیج رہا ہوں تاکہ وہ اس بارے میں صرف قرآن اور حد یث کی روشنی میں اپنا اظہارِ خیال کرسکیںجس کا میں انتظار کرونگا۔ توحید کی بنیادوں کو ڈھا دینے والی چندواقعات 1۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم کامدرسۂ دیوبند کی بنیاد رکھنا اور حساب لینے کے لیے مدرسہ تشریف لانا: دیوان محمد الیاس جو حضرت نانوتوی کے خدام میں سے تھے ذکر کرتے ہیں کہ یکایک میں نے دیکھاکہ آسمان سے ایک تخت اتررہا ہے اور اس پر جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما ہیں اور خلفاء اربعہ رضی اللہ عنہم بھی چاروں کونوں پر موجود ہیں ۔ وہ تخت اترتے اترتے با لکل میرے قریب آکر مسجد میں ٹھہرگیا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے خلفاء اربعہ رضی اللہ عنہم میں سے ایک سے فرمایا کہ بھائی ذرا مولانا محمد قاسم کو بلا لائو، وہ تشریف لے گئے اور مولانا کو بلا لائے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مولانا مدرسہ کا حساب لائیے ۔ عرض کیا حاضر ہے ، یہ کہہ کر حسا ب بتلانا شروع کردیا، اور ایک ایک پائی کا حساب دیا۔ اس وقت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خوشی کی کوئی انتہا نہ رہی۔ بہت ہی خوش ہوئے اور فرمایا کہ اچھا مولانا اب اجازت ہے ؟ حضرت نے کہا جو مرضی مبارک ہو، اسکے بعد وہ تخت آسمان کی طرف عروج کرتا ہوا نظروں سے غائب ہو گیا۔ غور فرمائیں! یہ تو محض مدرسہ ہے اور تعلیم کی ایک جگہ ہے اور انکے بقول نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لاتے ہیں لیکن ہم پوچھتے ہیں کہ جب صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے درمیان اختلافات ہوئے اور اتنے بڑے ہوئے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کی جنگ ہوئی(جنگِ جمل وغیرہ
Flag Counter