Maktaba Wahhabi

41 - 154
وغیرہ سے تھی لیکن کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم انکے ساتھ ہی فوت ہوئے یا بیمار ہوئے ؟ اگر نہیں تو پھرزکریا صاحب کی اُن عظیم نفوس کے سامنے کیا حیثیت ہے ؟ اور یہ بھی سمجھ میں نہیں آتا کہ وہ انکی اتنی قدر و منزلت ثابت کرکے کیا بتانا چاہتے ہیں ؟ حاصل کچھ نہیں البتہ ایمان خطرے میں ہے ! (ج)حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے صحابہ رضی اللہ عنہم کو یہ مسئلہ سمجھایا کہ سورۃ النجم کی آیت سے جو وہ یہ سمجھ رہے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اﷲ کو دیکھا وہ در اصل جبرائیل علیہ السلام تھے اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے واضح کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کیسے اﷲ کو دیکھ سکتے تھے یہ ممکن ہی نہیں تھاجبکہ مولانا صاحب نے اﷲ کا دیدار بھی کیا اور باتیں بھی کیں یعنی کلیم اﷲ بھی ہوئے (نعوذ باﷲ) اور پھر اﷲ تعالیٰ عرش پر کس حالت میں مستوی ہے یہ بتانے کی جرأت آج تک بڑے بڑے محدّثین اور مفسرین نے نہیں کی کیونکہ انہیں علم تھا کہ اس سے ایمان میں دراڑ پڑتی ہے لیکن مولانازکریا صاحب نے ثابت کردیا ہے کہ اﷲ تعالیٰ کرسی پر بیٹھا ہے ۔ جب امام مالک رحمۃ اللہ علیہ سے کسی نے اﷲ کے استواء کی کیفیت پوچھی تو انہوں نے جواب دیا : (اَلْاِ سْتِوَائُ مَعْلُوْمٌ وَالْکَیْفُ مَجْہُوْلٌ وَالْاِیْمَانُ بِہٖ وَاجِبٌّ وَالسُّوَالٌ عَنْہُ بِدْعَۃٌ) ’’ اﷲ مستوی ٔ عرش ہے لیکن کیسے ؟ یہ معلوم نہیں اور ایسا سوال کرنا بدعت ہے ( اور سوال کرنے والے کو بتایا کہ ایمان کی خیر مناتے ہوئے )اﷲ کے صرف عرش پر مستوی ہونے تک ایمان لانا واجب و ضروری ہے ۔‘‘ 9۔ مولانااشرف علی تھانوی صاحب اورعلمِ غیب : حکیم الامت شیخ اشرف علی فرماتے ہیں کہ شیخ عبد الرحیم رائے پوری کا دل سخت نورانی تھا ، میں انکے پاس بیٹھنے سے خوف کھاتا تھاکہ کہیں میرے عیب ان پر نہ کھل جائیں۔ (ارواح ثلاثہ، حکایت ۴۳)
Flag Counter