Maktaba Wahhabi

57 - 154
لینا چاہیئے کہ سورۃ البقرہ کی آیت نمبر170صرف اسی وقت کے مشرکین و منافقین کے لیے نازل نہیں کی گئی تھی بلکہ وہی آیت ان پر بھی صادق آجائے گی۔لہٰذاوہ اسکے انجام کے لیے تیار ہو جائیں۔چنانچہ ارشادِ الٰہی ہے : { وَإِذَا قِیْلَ لَہُمُ اتَّبِعُوْا مَا أَنْزَلَ اللّٰہُ قَالُوْا بَلْ نَتَّبِعُ مَا أَلْفَیْْنَا عَلَیْْہِ آبَآئَ نَا أَوَلَوْ کَانَ آبَاؤُہُمْ لَا عْقِلُونَ شَیْْئاً وَّلَا یَہْتَدُوْنَ} ’’ اور ان سے جب کبھی کہاجاتا ہے کہ اﷲ کی نازل کردہ کتاب کی تابعداری کرو تو جواب دیتے ہیں کہ ہم تو اس طریقہ کی پیروی کرینگے جس پر ہم نے اپنے باپ دادوں کو پایا ہے گو انکے باپ دادے بے عقل اور گم کردہ راہ ہی ہوں ۔‘‘ 17۔ آباء پرستی: آج بھی اگر اہلِ بدعت کو سمجھانے کی کوشش کی جائے کہ ان بدعات کی دین میں کوئی اصل نہیں تو وہ یہی جواب دیتے ہیں کہ یہ رسوم و رواج تو ہمارے باپ داداسے چلے آرہے ہیں حالانکہ باپ دادے بھی دینی بصیرت سے بے بہرہ اور ہدایت سے محروم رہ سکتے ہیں ۔ اسی لئے دلائلِ شریعت کے مقابلے میں آباء پرستی یا اپنے آئمہ و علماء کی پیروی غلط ہے ۔ اﷲ تعا لیٰ مسلمانوں کو اس دلدل سے نکالے ۔(آمین) میں ہمیشہ آپکو کہتا آیا ہوںکہ ہر مسلمان کو چاہیئے کہ وہ تبلیغی کام کرے کیونکہ یہ اسکا فرض بنتا ہے ، وجہ یہ ہے کہ اب کوئی نبی آنے والا نہیں ہے ، نبیوں کا یہ کام اب ہمیں کرنا ہے اسکی دلیل حجۃ الوداع کے موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا وعظ ہے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (ایک لاکھ چالیس ہزار سے زیادہ) صحابہ رضی اللہ عنہم سے پوچھا تھا : ((ھَلْ بَلَّغْتُ الرِّ سَالَۃَ وَ اَدَّ یْتُ اْلاَ مَانَۃُ؟)) ’’کیا میں نے اﷲ کی امانت آپ تک پہنچادی اور رسالت کا حق ادا کر دیا؟‘‘
Flag Counter