Maktaba Wahhabi

59 - 154
’’میری طرف سے پہنچادو (تبلیغ کردو) خواہ ایک ہی آیت کیوں نہ ہو۔‘‘ لہٰذا یہ انبیاء والا کام تو ہمیں کرنا ہے لیکن قرآن و سنت کی روشنی میں ،کیونکہ تقریباً 1450برس سے ہر جمعہ میں یہ بات دہرائی جاتی ہے اور ہم سنتے بھی ہیں : (( فَاِنَّ خَیْرَ الْحَدِیْثِ کِتَا بُ اللّٰہِ وَخَیْرَ الْھَدْيِ ھَدْيُ مُحَمَّدٍ صلی اللّٰہ علیہ وسلم )) ’’سب سے اچھی بات (کلام ) قرآن ہے اور سب سے اچھا طریقہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ہے ۔‘‘ ((وَشَرَّالْاُمُوْرِ مُحْدَثَاتُھَا وَکُلَّ مُحْدَثَۃٍ بِدْعَۃٌ وُکُلَّ بِدْعَۃٍ ضَلَا لَۃٌ وَکُلَّ ضَلَا لَۃٍ فِیْ النَّارِ)) ’’اور (دین میں )ہر نئی بات برا کام ہے اور سب برے کام بدعت ہیں اور ہر بدعت گمراہی ہے اور ہر گمراہی آگ میں لے جاتی ہے ۔‘‘ لہٰذا قرآن کو طاق میں رکھ کر صرف ضعیف احادیث اور بزرگان دین کے واقعات کے ذریعے اکابرینِ جماعت کی باتوں اور خوابوں کی دنیا میں بس کر یہ کام نہ ہوگا۔ یہ جو آفات جماعتِ تبلیغ پر آتی ہیں انکا سبب قرآن کی آیتوں کو اپنے مفاد کے لیے توڑ موڑکر بیان کرنا ہی ہے ۔ 18۔علماء دیوبند کا عقیدۂ وحدت الوجود: حاجی امداد اللہ سے کسی شخص نے یہ سوال پوچھا کہ مولوی محمد قاسم صاحب (نانوتوی) معتقدانِ وحدۃ الوجود کو لمحدو زندیق کہتے ہیں اور ان کے مرید مولوی احمد حسن کا بھی یہی نظریہ ہے ۔ اسی طرح مولوی رشید احمد (گنگوہی) و مولوی محمد یعقوب اسی مسلک پر ہیں ۔ (شما ئم امدادیہ حصہ سوم ص۹۷) اب حاجی امداد اللہ صا حب کا جواب سنیے فرماتے ہیں : ’’مسئلہ و حدۃ الوجود حق و صحیح
Flag Counter