Maktaba Wahhabi

64 - 154
اور پھر انکے ہزاروں اکابرین حتیٰ کہ مولانا سلمان ندوی صاحب بھی اسکو ماننے کی بجائے اعلانِ جنگ کرتے ہیں ، یہ انکی تعلیم و تربیت کا نتیجہ نہیں تو اور کیا ہے ؟ فقہ حنفی پر ایک نظر آئیے اب ہم انکی فقہ پر ایک نظر ڈالتے چلیں۔ یہاں ہم طوالت کے خوف سے صرف اور صرف نماز کے چند مسائل پر بات کرینگے تو پتہ چلے گا کہ قرآن و حدیث کی کس طرح مخالفت کرتی ہے حالانکہ مسلمان کا قرآن اور صحیح حدیث کے علاوہ اور کوئی ذریعہء نجات ہی نہیں ہے ۔آج کے حنفی اپنے ہی مسلک کے چوٹی کے علماء کے اقوال بھی ماننے کو تیا ر نہیں جس کا ذکر ہم نے پہلے بھی کر دیا ہے : 1۔صحیح اوقاتِ نماز: اسی طرح نمازوں کے صحیح اوقات میں بھی لحاظ نہیں رکھا گیا۔ آجکل جو مروجہ وقت ہمارے ممالک میں ہے اسے بتانے کی ضرورت نہیں ، البتہ صحیح احادیث کی روشنی میں اصل وقت لکھ دیتے ہیں تاکہ کوئی تشنگی باقی نہ رہے ۔ حضرت عا ئشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے : ((کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یُصَلِّی الْفَجْرَ فَتَشْھَدُ مَعَہٗ نِسَآئٌ مِّنَ الْمُوْمِنَاتِ مُتَلَفِّعَاتٌ بِمُرُوْطِھِنَّ ثُمَّ یَرْجِعْنَ اِلٰی بُیوْ تِھِنَّ مَا یَعْرِفُھُنَّ اَحَدٌ مِّنَ الْغَلَسِ )) (متفق علیہ، باب المواقیت) ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی نماز پڑھتے تو عورتیں بھی اپنی چادروں میں لپٹ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز میں شامل ہوجاتیں، پھر (سلام کے بعد) اپنے گھروں کو لوٹ جاتیں اور اندھیرے کی وجہ سے کوئی شخص انہیں پہچان نہیں سکتا تھا۔‘‘ حضرت ابو المنہال سیار بن سلامہ کہتے ہیں کہ میں اپنے والد کے ساتھ حضرت ابو برزہ اسلمی رضی اللہ عنہ کے پاس حاضر ہوا تو میرے والد نے ان سے پوچھا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم فرض نماز کس
Flag Counter