Maktaba Wahhabi

66 - 154
آذان دوہری اور اِقامت اکہری کہیں ۔ 3۔ گردن پر مسح: اسی طرح یہ لوگ حدیث پیش کرتے ہیں کہ گردن پر مسح کرنے والا قیامت میں جہنم کے طوق (گلے میں پہنایا جانے والا) سے بچ سکے گا۔ حالانکہ یہ حدیث صحیح نہیں ہے اور کسی بھی حدیث میں (جو کہ صحیح ہو) یہ بات صراحتاً موجود نہیں ہے ، اگر کوئی صحیح حدیث ہے تو لائیں ہم بھی دیکھیں گے ۔ 4۔جرابوں اور موزوں پر مسح: سب سے پہلے (نماز کیلئے ) وضو میں جرابوں ؍موزوں پر مسح کے بارے میں انکا فتویٰ ہے کہ؛ کاٹن،اون اور نائیلون کی جرابوں پر مسح کرنا جائز نہیں ، الّا یہ کہ چمڑے کی جرابیں ہوں تو جائز ہے ۔حالانکہ حدیث میں یہ کاٹن، چمڑے ، اون وغیرہ کی بات ہی نہیں ، مطلقاً حدیث ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے روایت کیا ہے : ((اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم تَوَضَّأَ وَ مَسَحَ عَلٰی الْجَوْ رَبَیْنِ وَالنَّعْلَیْنِ)) (ابو داؤد، ترمذی، ابن ماجہ، مسند احمد) ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وضوء کیا اور جرابوں اور جوتوں پر مسح کیا۔‘‘ امام ابو حنیفہ ؒ شروع میں جرابوں پر مسح کے قائل نہیں تھے مگر بعد میں انہوں نے اپنے پرانے فتویٰ سے رجوع کر لیا تھا اور جرابوں پر مسح کے قائل ہوگئے تھے (دیکھے ے :المیزان الکبریٰ للشعرانی حاشیہ ہدایہ از مولانا ابوا لحسنات عبد الحئی لکھنوی حنفی واللباب شرح قدوری) انکے دونوں شاگردوں امام ابویوسف اور امام محمد کا فتویٰ بھی جرابوں پر مسح کے جواز کا ہی ہے ۔(ہدایہ ۱؍۴۴ مجتبائی ) اب یہ انکار کیسا؟
Flag Counter