Maktaba Wahhabi

74 - 154
آمین بالجہر ایک ثابت شدہ عمل ہے جو بہت سارے صحابہ رضی اللہ عنہم کی کڑیوں سے بیان کیا گیا۔ (ابن ماجہ، ابو داؤود، نسائی، جامع ترمذی اور صحیح ابن حبان) صاحب فتح القدیر اور ان کے شاگرد ِرشید امیرالحاج نے شرح منیتہ المصلی میں آمین بالجہر کے ثابت ہونے کی تائید کی ہے اور کہا کہ بہت ساری تحقیقات کے بعد ہم متفقہ طور پر اس نتیجہ پر پہنچے ہیں کہ آمین آہستہ کہنے والی حدیث ضعیف ہے ۔[1] ( عبد الحی حنفی لکھنوی۔ شرح وِقایہ جلد ۱ ، صفحہ ۱۹۷) 13۔ جلسئہ استراحت کا بیان: حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھتے دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کی طاق رکعتوں (یعنی پہلی اور تیسری) میں ہوتے تو (دوسرے سجدے کے بعد) تھوڑی دیر بیٹھتے (یعنی جلسئہ استراحت کرتے ) پھر قیام کے لیے کھڑے ہوتے ۔(بخاری) لیکن ہمارے یہ بھائی نہ ہی ایسا کرتے ہیں نہ ہی کرنے کی ترغیب دلاتے ہیں ۔ اب آپ ہی بتائیں کہ ہم انہیں خوش رکھیں یا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر عمل کریں؟ 14۔ دورانِ تشہد انگی اٹھانے کا بیان: ہمارے یہاں دوران ِتشہد انگلی اٹھانے یا ہلانے کو بہت ہی قبیح فعل سمجھا جاتا ہے جس کی مخالفت کرنے میں ہمارے بھائی پیش پیش رہتے ہیں جبکہ اس کی حقیقت ہم دو احادیث سے واضح کردیتے ہیں ۔ اﷲ تعالیٰ انہیں عمل کی توفیق عطا فرمائے (آمین): 1 حضرت عبد اﷲ بن زبیر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم جب التحیات میں بیٹھتے تو دایاں ہاتھ دائیں گھٹنے پر اور بایاں ہاتھ بائیں گھٹنے پر رکھتے اور اپنے انگوٹھے کو اپنی درمیانی انگلی پر رکھ کر حلقہ بناتے ہوئے شہادت کی انگلی اوپر اٹھاتے ۔ (مسلم شریف)
Flag Counter