Maktaba Wahhabi

84 - 154
اس کو ایک ہزار اشرفی انعام میں دی تھی ۔(ابن خلکان ، صفحہ ۳۸۱) حافط ابن حجر عسقلانی نے لسان المیزان، (جلد ۴، صفحہ ۲۹۵) میں لکھا ہے کہ میں نے تمام لوگوں کو اس کے جھوٹے اور ضعیف ہونے پر متفق پایا۔ قرآن خوانی : {وَلَقَدْیَسَّرْنَاالْقُرْآنَ لِلذِّکْرِ فَھَلْ مِنْ مُّدَّکِرٍ} (سورۃ القمر:۱۷،۲۲،۳۲،۴۰ ) ’’ ہم نے قرآن کو سمجھنے کے لیے آسان کر دیا، پس ہے کوئی اس قرآن سے نصیحت پکڑنے والا ۔‘‘ { اَفَلَا یَتَدَ بَّرُوْنَ الْقُرْآنَ اَمْ عَلٰی قُلُوْبٍ اَقْفَالُھَا} ’’کیا ہوا ان لوگوں کو کہ قرآن مجید میں غور و فکر نہیں کرتے ،کیا ان کے دلوں پر تالے لگے ہوئے ہیں ؟‘‘ ان آیات کے بر عکس مسلمانوں کو تعلیم دی جا رہی ہے کہ قرآن کا پڑھنا اور سمجھنا آسان نہیں ہے ۔ جب پڑھتے ہی نہیں تو سمجھنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ اس طرح سے جس مقصد عظیم کیلئے اس کا نزول ہوا اسے لوگوں نے پس ِپشت ڈال دیا ،اس کا استعمال صرف قرآن خوانی، قسمیں اٹھا نے ، عملیا ت کرنے ،تعویذگنڈے کرنے ، بیماروں کو اس کی ہوا دینے اور مُردوں کو بخشوانے وغیرہ کے لیے استعمال کر رہے ہیں ۔قرآن خوانی کا طریقہ جو مُردے بخشوانے کے لیے رائج کیا گیا ہے یہ اﷲ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین کے با لکل برخلاف اور سو فیصد بدعت ہے کیونکہ یہ ساتویں صدی کی ایجاد ہے ، یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ،خلفائے راشدین اور چاروں اماموں ،کسی سے بھی ثابت نہیں ہے ۔ روزِ محشر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اﷲ کی عدالت میں جو گواہی دینگے وہ قرآن کی زبان سے سن لیں :
Flag Counter