Maktaba Wahhabi

87 - 154
ہیں ۔میں یہاں سب کا ذکر کرنے سے تو رہا۔ چند ایسی رسوم جنہیں یہ لوگ شدت سے اپنائے ہوئے ہیں انہیں صرف ٹیلیگرافِک زبان میں لکھنے کی کوشش کر رہا ہوں۔ آج بھی ہمارے شہر(بلکہ برِ صغیر) کے چوٹی کے علماء اپنے مفاد کی خاطر مسلمانوں کو گمراہ کر رہے ہیں ۔ جیسے عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم ،ربیع الاول میں بیانات کی بکنگ چند مہینے پہلے کرانی پڑتی ہے ، جس کی کوئی دلیل موجود نہیں نہ یہ کسی حدیث سے ثابت ہے ، جو دلیلیں قرآن و حدیث میں ملتی ہیں وہ ذکر کر دیتا ہو ں تاکہ فیصلہ آپ خود کریں کہ سچ کیا ہے اور جھوٹ کیا ہے ؟ شب ِ برا ء ت: شعبان کی ۱۵ ویں رات کو شبِ براء ت کا نام دیا گیا ہے ، اس رات کو حلوے پکائے اور کھائے جاتے ہیں اس بہانے سے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے غزوہ ٔ اُحد میں دندانِ مبارک شہید ہوئے تھے جس کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حلوہ تناول فر مایا تھا، تو اس سنت کو پورا کرنے کیلئے آج کے مسلمان اس رات کو حلوے کھاتے ہیں اور نفلی عبادات کا بھی خصوصی انفرادی اور اجتماعی طور پر اہتمام کیاجاتا ہے ۔ غزوۂ اُحد شوال میں ہوا نہ کہ شعبان میں ۔ تاریخی اعتبار سے یہ با لکل غلط ہے ، اس رات کی مناسبت سے جتنی بھی احادیث وارد ہوئی ہیں اتفاق سے وہ ساری ضعیف ہیں ۔ اورایک حدیث کو محدّثین نے صحیح بھی قرار دیا ہے تو اس سے اس رات میں کسی قسم کی عبادت جو خاص کرلینے کا قطعاً کوئی ثبوت نہیں ملتا۔ جشنِ شبِ معراج: رجب کی ۲۷ ویں شب کو بر صغیر کے مسلمانوں کی اکثریت شبِ معراج مناتی ہے ۔ دو روایتیں بیان کی جاتی ہیں ، ہجرت سے ایک سال قبل ۱۷ ربیع الاول کی شب کو معراج کرائی گئی۔ تمام ہی کتبِ احادیث میں واقعہ معراج موجود ہے لیکن معراج کس تاریخ اور کس ماہ میں ہوئی اس کا پتہ نہیں چلتا۔ نہ اس کا کوئی ثبوت کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں یا صحابہ رضی اللہ عنہم کے دور
Flag Counter