Maktaba Wahhabi

89 - 154
پندرہویں شعبان : اُمّ المومنین رضی اللہ عنہا سے ۱۵ویں شعبان کی فضیلت سن کر بھی کسی صحابی رضی اللہ عنہم نے اس شام کی نفلی عبادات کا اہتمام نہیں کیا، گویایہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم پر الزام ہے کہ اس رات کی فضیلت کو جانتے ہوئے بھی اس کا اہتمام نہیں کیاجبکہ درحقیقت اس رات کی مخصوص کوئی عبادت ثابت ہی نہیں ہے ۔ لیکن حقیقت یہ کہ اس بدعت کو شیعہ اور رافضی حضرات نے رائج کیا، ان کے بارھویں امام مہدی غائب کی پیدائش چودھویں شعبان ہے ، اس خوشی کو مناتے ہیں اور پندرھویں شب کو بیداری کی رات مھدی منتظر کے نام عرضیاں لکھ کر دریائوں میں ڈالتے ہیں تاکہ وہ اپنا قرآن جلد لے کر آئیں۔ جہاں اس ’’سنت ‘‘نے جنم لیا وہاں تواب اس رسم کو جاننے پہچاننے والا کوئی نہیں ، لیکن ہمارے ملکوں میں زوروں سے اس پر عمل ہوتا آرہا ہے ۔ محرّم کی رسومات: محرم الحرام اسلامی سال کا پہلا مہینہ ہے جس میں جائز اندازسے خوشیاں منانی چاہئیں ، لیکن لوگوں نے اس کی بجائے اس مہینہ میں بدعات کا ایسا سلسلہ شروع کر رکھا ہے جو بیان سے باہر ہے ۔ چاند کے نظر آتے ہی سیاہ لباس پہننا، سیاہ جھنڈے بلند کرنا، مجالسِ شہادت منعقد کرنا، نوحے اور مرثیے پڑھنا،چارپائیاں اور چولھے اوندھے کردینا ، عورتوں کا بدن سے زیورات اتاردینا، ماتمی جلوس نکالنا، زنجیروں اور چھریوں سے خود کو زخمی کرنا، تعزیئے اور تابوت بنانا، پٹّا کھیلنا، حضرت حُسین رضی اللہ عنہ اور دیگر شہداء کی نیاز کا شربت بنانا، پانی کی سبیلیں لگانا، کھچڑا پکانا، عاشورہ محرم کے دوران خوشی کی تقاریب نہ کرنا، شہادت کا سوگ ہر سال منانا وغیرہ۔ ان تمام رسومات میں ایک بھی رسم ایسی نہیں جو قرآن و حدیث سے ثابت ہو۔ یہ سب مسلمانوں کی لا علمی، کم عقلی اور جہالت کے سبب جاری کردہ ہیں ۔ ہمارے بہت سے بھائی بہن رافضی حضرات کی دیکھا دیکھی اور کچھ انکے وسیع پروپگنڈے کا شکار ہوکر ان بدعتی رسموں کو ادا کرتے
Flag Counter