Maktaba Wahhabi

91 - 154
((اِنَّمَاالْاَعْمَالُ بِالنِّیَّات)) ’’اعمال کا دارو مدار تو نیت پر ہے ‘‘ ۔ قرآن کی سورۂ بقرہ، آیت نمبر ۱۷۳ اور سورۃ مائدۃ کی آیت نمبر۳ دونوں میں اس قسم کا کھانا کھانے کی سختی کے ساتھ ممانعت اور تنبیہ کی گئی ہے ۔ جمعہ کے تین خطبے ،خطبہ سے قبل سنّت کیلے وقفہ کرنااور بعد نماز جمعہ ظہر احتیاطی پڑھنا: حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کی نماز میں دو خطبے دیتے تھے ، ان کے درمیان آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھتے تھے ، قرآن پڑھتے اور وعظ و نصیحت کرتے ۔ نماز بھی درمیانی ہوتی اورخطبہ بھی درمیانہ ہوتا تھا جو آج کل ہمارے مُلّا تین خطبے دیتے ہیں یہ سنّت سے ثابت نہیں جس کی وجہ سے عنداﷲ مقبول ہونے کے لیے کوئی سند نہیں رکھتے ۔ لہٰذا نماز جمعہ ان بدعات کے سبب ضائع ہو جاتی ہے ۔ ہمارے امام اپنا پہلا خطبہ جسے وہ تقریر کہتے ہیں ختم کرکے عربی زبان میں دو خطبے دینے سے قبل وقفہ برائے ادائیگی سنت کرتے ہیں کہ جس نے ابھی سنت نہ پڑھی ہو وہ پڑھ لے ۔ یہ لاعلمی کی انتہا ہے کیونکہ جمعہ کا دن فرض نماز سے پہلے سوائے تحیۃ المسجد کے کوئی سنت نماز ثابت ہی نہیں ہے ۔ تحیۃ المسجد تو مسجد میں داخل ہوتے ہی بیٹھنے سے پہلے ادا کرنا ہے نہ کہ خطبے کے بعد۔ حنفی مسلک کے حساب سے عربی خطبہ کے دوران سنتیں نہیں پڑھی جاسکتی ہیں جس کی کوئی صحیح سند نہیں بلکہ یہ سنت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سراسر خلاف ہے ۔حضرت جابر بن عبداﷲ رضی اللہ عنہ کی روایت والی حدیث جس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک آدمی کو دورانِ خطبہ سنت پڑھنے کا حکم دیتے ہیں اور ایسی دوسری صحیح احادیث کوجھٹلا کر برائے سنت (خود ساختہ) وقفہ کرنا قطعی بدعت ہے ۔ جمعہ کا تیسرا خطبہ توہمارے سامنے کی پیداوار ہے ۔ اس کے پیچھے بھی اﷲ پاک کی مصلحت کارفرما ہے ۔ یہ بدعتی امام جن کا تعارف کرا چکا ہوں یہ بے لگام ہو چکے ہیں ۔ منبرِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اہمیت اِن کے دلوں سے نکل گئی ہے ۔ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں کو پس ِپشت ڈال کراُمتِ
Flag Counter