Maktaba Wahhabi

119 - 190
اللہ تعالیٰ آپ کو توفیق سے نوازے ! اس بات کو سمجھ لیجیے، کہ صحیح اور ضعیف روایات میں ، اور ثقہ راویان اور متہم راویوں میں فرق کو پہچاننے والے ہر شخص پر لازم ہے، کہ وہ صرف ایسی احادیث ہی روایت کرے ، جن کے ثبوت کا اس کو علم ہو اور اس کے راویان کے بارے میں کوئی قابل اعتراض بات اس نے نہ سنی ہو ، اور وہ تہمت زدہ اوربدعتیوں میں سے ہٹ دھرم راویوں سے روایت کرنے میں گریز کرے۔ [1] امام نووی نے اس بارے میں لکھا ہے: موضوع حدیث کا علم رکھنے یا اس کے بارے میں موضوع ہونے کا ظن غالب رکھنے والے شخص پر اس کا روایت کرنا حرام ہے۔ ایسا شخص حدیث شریف میں بیان کردہ وعید کے مطابق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھنے والوں میں شامل ہے۔ اس پر حدیث سابق بھی دلالت کرتی ہے، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ مَنْ حَدَّثَ عَنِّيْ بِحَدِیْثٍ یُرٰی أَنَّہُ کَذِبٌ فَھُوَ أَحَدُالْکَاذِبِیْنَ۔‘‘ [جس شخص نے مجھ سے ایسی حدیث بیان کی، کہ وہ سمجھتا ہے، کہ وہ جھوٹ ہے ، تو وہ جھوٹ بولنے والوں میں سے ایک ہے۔] [2] ہ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ کے خدشہ کے پیش نظر قلتِ روایت: بعض حضرات صحابہ رضی اللہ عنہم مذکورہ بالا احادیث کی بنا پر اس قدر ڈر گئے ، کہ وہ احادیث کے خود سننے اور جاننے کے باوجود، بہت کم حدیث بیان کرتے تھے۔ اس بارے میں تین مثالیں توفیقِ الٰہی سے ذیل میں پیش کی جارہی ہیں : ۱: امام بخاری نے حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے ، کہ انہوں نے بیان کیا:’’میں نے زبیر رضی اللہ عنہ سے عرض کیا:’’ میں آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس طرح حدیث بیان کرتے ہوئے نہیں سنتا ، جس طرح کہ فلاں فلاں
Flag Counter