Maktaba Wahhabi

132 - 190
اللّٰھُمَّ إِنَّا نَسْأَلُکَ الْجَنَّۃَ وَنَعُوْذُبِکَ مِنَ النَّارِ۔ آمین یا رب العالمین۔ خلاصۂ گفتگو یہ ہے ، کہ اپنے باپ کی بجائے کسی اور سے تعلق جوڑنا انتہائی سنگین برائی ہے اور ایسا کرنے والے کی سزا بہت بُری ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس برائی اور اس کی سزا سے اپنے حفظ و امان میں رکھیں ۔ آمین یا حي یا قیوم۔ ب:اس جھوٹ کی بعض شکلیں اس قسم کے جھوٹ کی دو شکلیں درج ذیل ہیں : ۱: کوئی شخص کسی ایسے خاندان، یا کنبے یا قبیلے کی طرف اپنی نسبت کر لے، جن کے ساتھ اس کا تعلق نہ ہو۔ مثال کے طور پر اپنے آپ کو قریشی ، صدیقی ، فاروقی، عثمانی، علوی ، چوہدری ، خاں ، راجہ ،یا راجپوت وغیرہ کہے ، حالانکہ اس کا ان کنبوں اور قبیلوں سے کوئی تعلق نہ ہو۔ ۲: کوئی شخص کسی دوسرے آدمی کے بیٹے کو اپنا لے ، او راس کو اپنا بیٹا قرار دے دے۔ اس طرزِ عمل کی مذمت اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب کریم میں فرمائی ہے۔ ارشادِ ربانی ہے: {وَمَا جَعَلَ أَدْعِیَآئَ کُمْ أَبْنَآئَ کُمْ ذٰلِکُمْ قَوْلُکُمْ بِأَفْوَاھِکُمْ وَ اللّٰہُ یَقُوْلُ الْحَقَّ وَ ھُوَ یَھْدِی السَّبِیْلَ۔ اُدْعُوْھُمْ لِاٰبَآئِھِمْ ھُوَ اَقْسَطُ عِنْدَ اللّٰہِ} [1] [اور تمہارے لے پالک لڑکوں کو [اللہ تعالیٰ نے] تمہارے [حقیقی] بیٹے نہیں بنایا ۔ یہ تو تمہارے اپنے منہ کی باتیں ہیں اور اللہ تعالیٰ حق بات فرماتے ہیں اور وہ سیدھی راہ کی طرف ہدایت دیتے ہیں ۔ ان [لڑکوں ] کو ان کے [حقیقی] باپوں کی طرف نسبت کر کے بلاؤ۔ اللہ تعالیٰ کے ہاں
Flag Counter