Maktaba Wahhabi

133 - 190
یہی صحیح انصاف والی بات ہے۔] شیخ سعدی اپنی تفسیر میں تحریر کرتے ہیں : ’’ (الأدعیاء) سے مراد وہ بچہ ہے، جس کو کوئی شخص اپناتا ہے ، حالانکہ وہ اس کا نہیں ہوتا ، یا اس کے کسی کو اپنانے کی بنا پر، اس کو اس کی طرف منسوب کیا جائے، جیسا کہ زمانہ جاہلیت اور ابتدائے اسلام میں دستور تھا۔ اللہ تعالیٰ نے اس دستور کے خاتمہ اور ابطال کا ارادہ فرمایا ، تو پہلے اس رواج کی بُرائی اور اس کے باطل اور جھوٹ ہونے کو بیان فرمایا اور [یہ تو مسلّمہ حقیقت ہے] باطل اور جھوٹ کے لیے نہ تو شریعت میں کوئی گنجائش ہے اور نہ ہی اللہ تعالیٰ کے بندوں کا اس سے کچھ تعلق ہے۔ [1] اے اللہ کریم! ہماری زبانوں کو ہر قسم کے جھوٹ سے پاک فرما دیجیے۔ آمین یا رب العالمین۔ (۵) نہ ملنے کے باوجود حاصل ہونے کا دعویٰ کرنا بعض لوگ ان اوصاف اور چیزوں کے اپنے پاس ہونے کا دوسروں کو تاثر دیتے ہیں ، جن سے وہ حقیقت میں تہی دامن ہوتے ہیں ۔ ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے طرزِ عمل کی بُرائی کو اُمت کے لیے خوب آشکارا فرما دیاہے۔ ذیل میں توفیق الٰہی سے قدرے تفصیل سے اس کے متعلق گفتگو کی جارہی ہے۔ امام بخاری اور امام مسلم نے حضرت اسماء رضی اللہ عنہا کے حوالے سے روایت نقل کی ہے ، کہ ایک عورت نے عرض کیا :
Flag Counter