Maktaba Wahhabi

138 - 190
۲: بعض نیم خواندہ لوگوں کا جامعات کے اساتذہ، طبیبوں اور وکیلوں کا مخصوص لباس پہننا ، تاکہ لوگ انہیں بھی اعلیٰ تعلیم یافتہ لوگوں میں شمار کریں ۔ ۳: بعض اہل علم کا اپنی حیثیت سے بڑے القاب کو اپنے لیے رواج دینے کے لیے براہِ راست یا بالواسطہ کوشش کرنا۔ کتنے ایسے لوگ ’’شیخ القرآن‘‘ ، ’’شیخ التفسیر‘‘ ، ’’شیخ الحدیث‘‘ ، ’’مفسرالقرآن‘‘ ، ’’محدث العصر ‘‘،’’مفکر اسلام‘‘، ’’علامہ ‘‘، ’’عظیم سکالر‘‘،’’مجاہد ملت‘‘، ’’خطیب ملت ‘‘،’’قائد ملت ‘‘، ’’پروفیسر‘‘ اور ’’ڈاکٹر‘‘ وغیرہ القاب اپنے لیے پسند کرتے ہیں ، اور ان کے لیے استعمال نہ کرنے پر خفا ہوتے ہیں ، حالانکہ وہ ان القاب کے استحقاق سے تہی دامن ہوتے ہیں ۔ ۴: بعض اعلیٰ عہدیداروں کا اپنے ماتحت لوگوں سے علمی اور تحقیقی کام کروا کر اپنے ناموں سے شائع کرنا۔ ان سب صورتوں پر مذکورہ بالا حدیث شریف چسپاں ہوتی ہے۔ اللہ کریم ہم سب کو ، ہماری اولادوں اور سب اہل اسلام کو جھوٹ کی ان سب صورتوں سے ہمیشہ ہمیشہ دُور رکھیں ۔ إِنَّہُ سَمِیْعٌ مُّجِیْبٌ۔ (۶) تہمت لگانا جھوٹ کی ایک بد ترین صورت تہمت لگانا ہے، یعنی کسی بے گناہ پر بہتان اور الزام لگانا۔ اس کے متعلق دو عنوانوں کے تحت تفصیل ذیل میں ملاحظہ فرمائیے: ا۔ تہمت کی سنگینی اس گناہ کی مذمت اور بُرائی کے بارے میں وارد شدہ بعض نصوص کے حوالے سے گفتگو ذیل میں ملاحظہ فرمائیے:
Flag Counter