اسّی دُرّے ہیں ، جیسے کہ پاک دامن آزاد عورت پر بہتان لگانے والے شخص کی سزا ہے۔‘‘ [1]
۳: اپناگناہ بے گناہ کے سر تھوپ دینا:
تہمت کی ایک سنگین شکل یہ ہے ،کہ آدمی غلطی کا ارتکاب خود کرے اور منسوب کسی دوسرے شخص کی طرف کر دے ۔ اس بارے میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
{وَ مَنْ یَّکْسِبْ خَطِیْٓئَۃً أَوْ اِثْمًا ثُمَّ یَرْمِ بِہٖ بَرِیْٓئًا فَقَدِ احْتَمَلَ بُھْتَانًا وَّ إِثْمًا مُّبِیْنًا} [2]
[اور جو شخص کسی غلطی یا گناہ کا ارتکاب کرے ، اور اسے کسی بے گناہ پر ڈال دے ، تو اس نے بہتان اور کھلے گناہ کا ارتکاب کیا۔]
شیخ سعدی نے آیت شریفہ کی تفسیر میں تحریر کیا ہے: ’’جو شخص کبیرہ یا صغیرہ گناہ تو خود کرے ، پھر اپنا گناہ کسی بے گناہ کے سر تھوپ دے، تو اس نے بہت بڑا بہتان باندھا اور کھلا گناہ کیا۔
یہ آیت کریمہ اس بات پر دلالت کرتی ہے ، کہ بہتان ہلاک کرنے والے کبیرہ گناہوں میں سے ہے ، کیونکہ اس میں متعدد مفاسد جمع ہیں : بڑے یا چھوٹے گناہ کا خود ارتکاب کرنا ، بے گناہ پر اس کا الزام لگانا، اپنے آپ کو بے گناہ ، اور بے گناہ کو گناہ گار ثابت کرنے کے لیے جھوٹ بولنا ، اس گناہ کی بنا پر ملنے والی سزا سے اپنے آپ کو بچانا ، اور بے گناہ پر اسے نافذ کروانا ، پھر بے گناہ کا لوگوں کے طعن و تشنیع کا نشانہ بننا، اور اس کے علاوہ دیگر خرابیاں بھی۔ ہم اللہ تعالیٰ سے ان مفاسد اور ہر شر سے عافیت کا سوال کرتے ہیں ۔[3]
شیخ ابو بکر الجزائری اس آیت کریمہ سے حاصل ہونے والی ہدایت کا ذکر کرتے
|