Maktaba Wahhabi

178 - 190
۳: جھوٹ کا دنیا و آخرت میں بد بختی کا سبب ہونا: بلاشبہ جھوٹ دنیا و آخرت میں شقاوت اور محرومی کا سبب ہے۔ علامہ ابن ابی جمرہ لکھتے ہیں :’’اس میں یہ دلیل [بھی] ہے، کہ گناہوں کی نحوست دنیا و آخرت کی خیر کو بہا کر لے جاتی ہے۔ یہ حقیقت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد : [اور اگر دونوں نے[عیب کو] چھپایا اور جھوٹ بولا، تو ان کے لین دین کی برکت اُٹھا لی جائے گی۔] سے واضح ہوتی ہے۔ جھوٹ کبیر ہ گناہوں میں سے ہے اور چھپانا جو کہ خیانت ہے ، وہ بھی کبیرہ گناہوں سے ہے ،کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ مَنْ غَشَّنَا فَلَیْسَ مِنَّا۔‘‘ [1] ’’جس نے ہمارے ساتھ دھوکہ کیا ، پس وہ ہم میں سے نہیں ۔‘‘ اور کذاب کے متعلق آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا گزشتہ حدیث[2] میں ارشاد ہے: ’’ الَّذِيْ یُشَدُّ شِدْقُہُ مِنْ حِیْنَ مَوتِہِ إِلَی أَنْ تَقُوْمَ السَّاعَۃُ۔‘‘[3] ’’وہ ایساشخص ہے، کہ اس کی موت کے وقت سے لے کر قیامت کے بپا ہونے تک ،اس کے جبڑے کو چیرا جاتا رہے گا۔‘‘ پھر اس وقت اس کے انجام کے بارے میں دیکھا جائے گا۔ اس کی دنیا تو برباد ہوئی ، کیونکہ برکت کے اُٹھ جانے سے ، جو کچھ اس کے ہاتھ میں دنیوی چیز تھی ، وہ ہلاک ہونے والی ہے او ر اس کی آخرت [بھی] اُجڑ گئی ، کیونکہ اس میں وہ عذاب پانے والاہے۔‘‘[4]
Flag Counter