Maktaba Wahhabi

179 - 190
حافظ ابن حجر لکھتے ہیں :’’اس حدیث میں سچ گوئی کی فضیلت اور اس کی ترغیب ہے ، جھوٹ کی مذمت اور اس سے باز رہنے کی تلقین ہے اور[ اس بات کا بیان بھی ہے کہ ] جھوٹ برکت کو ختم کر دیتا ہے اور عمل آخرت [یعنی نیکی] سے دنیا و آخرت کی خیر حاصل ہوتی ہے۔‘‘ [1] ۴: جھوٹ سے دوری ابن عوف رضی اللہ عنہ کی امیری کا ایک سبب: حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے ان کے مال کی فراوانی کے اسباب کے متعلق دریافت کیا گیا ، تو انہوں نے جواب میں فرمایا: ’’ مَا کَذَبْتُ قَطُّ ، وَلَا دَلَّسْتُ ، وَلَا بِعْتُ بِدَیْنٍ، وَلَا رَدَّدْتُ فَضْلًا أَيَّ شَیْئٍ کَانَ۔‘‘ [2] ’’ میں نے کبھی بھی جھوٹ نہیں بولا ، نہ ہی ہیر اپھیری کی ہے ، نہ ہی اُدھار [سودا]فروخت کیا ہے ، اور میں نے نفع کچھ بھی ہو، ردّ نہیں کیا[یعنی جس نفع پر بھی سودا فروخت ہو رہا ہو ، میں اس کو فروخت کر دیتا ہوں ۔] ب:جھوٹ کا تاجروں کو فجار بنانے کا ایک سبب: تجارت میں جھوٹ بولنے کی خرابی اس بات سے بھی واضح ہوتی ہے، کہ یہ تاجروں کو فاجروں کے زمرہ میں شامل کرنے کے اسباب میں سے ہے۔ [3] اللہ کریم اپنے فضل و کرم سے ہم سب کو لین دین میں جھوٹ سے محفوظ رکھیں ۔ إِنَّہُ سَمِیْعٌ مُجِیْب۔
Flag Counter