جھوٹا لکھا جاتا ہے اور برائی اس کے دل میں گھر کر جاتی ہے اور اس میں سوئی کے برابر بھی نیکی کے لیے جگہ باقی نہیں رہتی۔‘‘
خلاصہ گفتگو یہ ہے، کہ جھوٹ بندے کو بُرے اعمال کی طرف لے جاتا ہے ،جو کہ اس کو جہنم میں پہنچا دیتے ہیں ۔ اللہ کریم ہماری زبانوں کو جھوٹ سے پاک فرما دیں اور جہنم کے عذاب سے محفوظ فرما دیں ۔ إِنَّہُ سَمِیْعٌ مُّجِیْب۔
(۱۰)
کذّاب کے لیے شدید اور طویل عذاب
جھوٹ کی سنگینی کے دلائل میں سے ایک یہ ہے، کہ کذاب کے لیے شدید اور طویل عذاب ہے۔ امام بخاری نے حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے ، کہ انہوں نے بیان کیا ، کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
’’ رَأَیْتُ رَجُلَیْنِ أَتَیَانِيْ۔ قَالَا: ’’ الَّذِيْ رَأَیْتَہُ یُشَقُّ شِدْقُہُ فَکَذَّابٌ، یَکْذِبُ بِالْـکَذْبَۃِ تُحْمَلُ عَنْہُ ، حَتَّی تَبْلُغَ الْآفَاقَ، فَیُصْنَعُ بِہٖ إِلٰی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ۔‘‘[1]
’’میرے پاس[خواب میں ] دو آدمی آئے ، انہوں نے کہا: ’’جسے آپ نے دیکھا ، کہ اس کا جبڑا چیرا جا رہا ہے ، وہ بڑا ہی جھوٹا تھا، ایک جھوٹ بولتا ، جو کہ اس سے نقل کیا جاتا ، یہاں تک کہ ساری دنیا میں پھیل جاتا، اس کو روزِ قیامت تک یہی سزا ملتی رہے گی۔‘‘
حدیث شریف کے ابتدائی الفاظ یہ ہیں :
قَالَ النَّبِيُ صلي اللّٰه عليه وسلم : ’’ لٰکِنِّيْ رَأَیْتُ اللَّیْلَۃَ
|