Maktaba Wahhabi

62 - 190
بولتا تھا۔‘‘ [1] مذکورہ بالا حدیث شریف سے یہ بات بھی معلوم ہوتی ہے ، کہ کذاب کی یہ سزا قیامت کے بپا ہونے تک جاری رہے گی۔ امام ابن ابی جمرہ نے لکھا ہے : ’’فَیُصْنَعُ بِہِ إِلیٰ یَوْمِ الْقِیَامَۃِ۔‘‘ [اسی طرح[ جاری] رہے گی، کہ اس کا تسلسل نہ ٹوٹے گا۔] [2] جب کذاب کے عذاب کی سنگینی قبل از قیامت اس قدر شدید ہے ، تو اس کے بعد کیفیت کیا ہو گی؟ اس بارے میں امام ابن ابی جمرہ ہی نے تحریر کیا ہے:’’جب موت سے لے کر روزِ قیامت تک اس کا حال یہ ہو گا ، تو قیامت کے دن اس کی حالت کیسی ہو گی؟‘‘ اے اللہ کریم! اپنے فضل و کرم سے ہمیں جھوٹ او ر اس کی سزا سے محفوظ رکھنا۔ آمین یا حي یا قیوم۔ (۱۱) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرات صحابہ کا جھوٹ کے متعلق موقف جھوٹ کی خرابی اور قباحت کو واضح کرنے والی باتوں میں سے ایک یہ بھی ہے، کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرات صحابہ کی نگاہوں میں یہ سب سے بُری اور ناپسندیدہ عادت تھی۔ اس سلسلے میں ذیل میں تین روایات ملاحظہ فرمائیے: ۱: امام ابن حبان نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت نقل کی ہے ، کہ انہوں نے بیان فرمایا: ’’ مَا کَانَ خُلُقٌ أَبْغَضَ إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم مِنَ الْکَذِب۔ وَلَقَدْ
Flag Counter