Maktaba Wahhabi

81 - 190
ہ: ان کو فاسق قرار دینا: اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے ارشاد فرمایا: {فَإِنْ تَرْضَوْا عَنْھُمْ فَإِنَّ اللّٰہَ لَا یَرْضٰی عَنِ الْقَوْمِ الْفٰسِقِیْنَ} [سو اگر تم ان سے راضی [بھی] ہوگئے، تو بلاشبہ اللہ تعالیٰ فاسق لوگوں سے راضی نہیں ہوتے] علامہ الوسی اپنی تفسیر میں لکھتے ہیں : ضمیر کی بجائے [فاسقوں ] کا لفظ استعمال کیاگیا ہے، [1] تاکہ ان کے بارے میں یہ نشان دہی کی جائے، کہ وہ اطاعت [الٰہیہ] سے نکل گئے ہیں اور یہی بات ان پر نازل ہونے والے عذابوں کا سبب بنی۔ [2] ۳: حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ نے جھوٹ چھوڑنے پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے حاصل ہونے والی نوازشات کا تقابل جھوٹ بولنے والوں پر اللہ تعالیٰ کی ناراضی سے کرتے ہوئے بیان فرمایا: ’’ اللہ تعالیٰ کی قسم! اللہ تعالیٰ کی جانب سے ہدایتِ اسلام ملنے کے بعد، میری نظر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روبرو اس سچ بولنے سے بڑھ کر مجھ پر کوئی احسان نہیں ہوا، کہ میں نے جھوٹ نہیں بولا اور ایسے ہلاک نہیں ہوا، جیسے کہ جھوٹ بولنے والے ہلاک ہوگئے تھے۔ وحی کے ذریعہ اللہ تعالیٰ نے جھوٹ بولنے والوں کے متعلق اس قدر شدید وعید فرمائی ، کہ اتنی کسی دوسرے کے لیے نہیں فرمائی ہوگی۔‘‘[3]
Flag Counter