Maktaba Wahhabi

17 - 37
ارشاد گرامی ہے : ((عَجَبًا لِأَمْرِ الْمُؤْمِنِ ، إِنَّ أَمْرَہٗ کُلَّہٗ خَیْرٌ ، وَلَیْسَ ذٰلِکَ لِأَحَدٍ إِلاَّ لِلْمُؤْمِنِ : إِنْ أَصَابَتْہُ سَرَّائُ شَکَرَ فَکَانَ خَیْرًا لَّہٗ ، وَإِنْ أَصَابَتْہُ ضَرَّائُ صَبَرَ فَکَانَ خَیْرًا لَّہٗ)) (مسلم:۲۹۹۹) ’’ مومن کا معاملہ بڑا عجیب ہے ، اور اس کا ہر معاملہ یقینا اس کیلئے خیر کا باعث ہوتا ہے ، اور یہ خوبی سوائے مومن کے اور کسی کو نصیب نہیں ہوتی ، اگر اسے کوئی خوشی پہنچے تو وہ شکر ادا کرتا ہے ، تو وہ اس کیلئے خیر کا باعث بن جاتی ہے ، اور اگر اسے کوئی غمی پہنچے تو وہ صبر کرتا ہے ، اور یوں وہ بھی اس کیلئے باعثِ خیر بن جاتی ہے ‘‘ ۔ چوتھا اصول : تو بہ واستغفار انسان پر جو مصیبت آتی ہے ، چاہے جسمانی بیماری کی صورت میں ہو ، یا ذہنی اورر وحانی اذیت کی شکل میں، چاہے کاروباری پریشانی ہو یا خاندانی لڑائی جھگڑوں کا دکھ اور صدمہ ہو۔ ہر قسم کی مصیبت اس کے اپنے گناہوں کی وجہ سے آتی ہے ، اس لیئے اسے اس سے نجات پانے کیلئے فورا ًسچی توبہ کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ سے معافی مانگنی چاہیئے ، کیونکہ اللہ تعالیٰ توبہ کرنے والوں سے محبت کرتا ہے ، اور اس کی پریشانیوں اور مصیبتوں کا ازالہ کرکے اسے خوشحال بنا دیتا ہے چنانچہ سورۃ الشوریٰ میں فرمان الٰہی ہے : { وَمَا أَصَابَکُمْ مِّنْ مُّصِیْبَۃٍ فَبِمَا کَسَبَتْ أَیْدِیْکُمْ وَیَعْفُوْ عَنْ کَثِیْرٍ} (سورۂ شوری :۳۰) ’’ اور تمھیں جو مصیبت بھی آتی ہے تمھارے اپنے کرتوتوں کے سبب سے آتی ہے ، اوروہ تمھارے بہت سارے گناہوں سے در گذر بھی کرجاتا ہے ‘‘ ۔
Flag Counter