Maktaba Wahhabi

23 - 37
اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے اہلِ ایمان کو مخاطب کرتے ہوئے حکم دیا ہے کہ وہ ہر قسم کی مشکل اور پریشانی کے ازالے کیلئے صبر اور نماز کے ذریعے اس سے مدد طلب کریں، اس سے یہ معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ صبر کرنے والے اور نماز پڑھنے والے بندۂ مومن کی مدد فرماتا ہے ، اور اسے تمام مشکلات سے نجات دیتا ہے ، گویا نماز دکھوں اور صدموں کا مداوا ہے ، نماز ادا کرنے سے دلوں کو اطمینان نصیب ہوتا ہے ، اور غموں کا بوجھ ہلکا ہوتا ہے ، اسی لیئے مسنداحمدوسنن نسائی میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( … وَجُعِلَتْ قُرَّۃُ عَیْنِیْ فِی الصَّلٰوۃِ )) ( احمد ، نسائی ، صحیح الجامع للألبانی : ۳۱۲۴) ’’ میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں رکھی گئی ہے ‘‘ ۔ ایک عبرتناک قصہ حافظ ابن عساکر ؒ نے تاریخِ دمشق میں ذکر کیا ہے کہ ایک فقیر آدمی اپنے خچر پر لوگوں کو لاد کر دمشق سے زیدانی تک پہنچاتا اور اس پر کرایہ وصول کرتا تھا ، اس نے اپنا ایک قصہ بیان کیا کہ ایک مرتبہ میرے ساتھ ایک شخص سوار ہوا ، وہ راستے میں مجھ سے کہنے لگا : یہ راستہ چھوڑ دو ، اور اُس راستے سے چلو ، کیونکہ اس سے ہم اپنی منزلِ مقصود تک جلدی پہنچ جائیں گے ، میں نے کہا : نہیں، میں وہ راستہ نہیں جانتا ، اور یہی راستہ زیادہ قریب ہے ، اس نے کہا : وہ زیادہ قریب ہے ، اور تمھیں اسی سے جانا ہو گا ، چنانچہ ہم اسی راستے پر چل پڑے ، آگے جاکر ایک دشوار گذار راستہ آگیا جو ایک گہری وادی سے گزرتا تھا ، اور وہاں بہت ساری لاشیں پڑی ہوئی تھیں، اس نے کہا : یہاں رک جاؤ ، میں رک گیا ، وہ نیچے اترا ، اور اترتے ہی چھری سے مجھ پر حملہ آور ہوا ، میں بھاگ اٹھا ، میں آگے آگے اور وہ میرے پیچھے پیچھے ، آخر کار میں نے اسے اللہ کی قسم دے کر کہا : خچر اور اس پر لدا ہوا میرا سامان تم لے لو اور میری جان بخش دو ، اس نے کہا : وہ تو میرا ہے
Flag Counter