Maktaba Wahhabi

124 - 322
ان میں اولادِ زنا کی کثرت نہ ہوگی۔ جب ان میں اولادِ زنا کی کثرت ہوجائے گی، تو پھر قریب ہے، کہ اللہ تعالیٰ اُن سب کو اپنے عذاب کی گرفت میں لے لیں۔‘‘ ان روایات سے معلوم ہونے والی پانچ باتیں: ۱: کسی بستی میں زنا اور سود کے عام ہونے پر، اس بستی کے لوگ عذابِ الٰہی کے مستحق قرار پاتے ہیں۔ ۲: زنا کے عام ہونے پر نیک اور بد، سب لوگ ہلاک کیے جاتے ہیں۔ ۳: جہاں علانیہ طور پر زنا کے جرم کا ارتکاب ہو، وہاں طاعون اور ایسی بیماریاں پھیل جاتی ہیں، جو کہ ان کے پہلے لوگوں میں نہیں تھیں۔ ۴: کسی قوم میں زنا کا عام ہونا، ان پر اللہ تعالیٰ کی جانب سے موت مسلّط کرنے کا سبب بنتا ہے اور ان میں اموات کثرت سے ہوتی ہیں۔ ۵: کسی قوم میں اولادِ زنا کی کثرت اسے خیر سے محروم کردیتی ہے اور اس کے عذابِ الٰہی کی گرفت میں آنے کے امکان کو بڑھا دیتی ہے۔ ب: انفرادی سزائیں: زنا کرنے والے لوگوں کے لیے مقرر کردہ انفرادی سزائیں دو قسموں کی ہیں: ذیل میں ان دونوں قسم کی سزاؤں کے متعلق قدرے تفصیل ملاحظہ فرمائیے: پہلی قسم: جسمانی سزائیں: اوّل: شادی شدہ بدکار کے لیے رجم: اس بارے میں ذیل میں چھ روایات ملاحظہ فرمائیے:
Flag Counter