Maktaba Wahhabi

129 - 322
اُس نے اسے اٹھایا، تو اس کے نیچے رجم والی آیت تھی۔ ’’فَأَمَرَ بِہِمَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم ، فَرُجِمَا۔‘‘[1] ’’سو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کے بارے میں حکم دیا اور ان دونوں کو رجم کیا گیا۔‘‘ ان روایات کے حوالے سے گیارہ باتیں: ۱: شادی شدہ بدکار لوگ زنا کے سبب اپنے زندہ رہنے کا حق کھودیتے ہیں۔ ۲: شادی شدہ بدکار لوگوں کے لیے [رجم] کی سزا قرآن کریم میں نازل ہوئی تھی، مگر اس کی تلاوت بعد میں منسوخ ہوگئی، البتہ اس کا حکم باقی رہا۔ مذکورہ بالا روایات میں سے نمبر ۲ میں امیر المومنین عمر رضی اللہ عنہ کا خطبہ اس حقیقت کو خوب واضح کرتا ہے۔ علامہ قرطبی اس خطبہ کی شرح میں لکھتے ہیں: یہ اس بات کی نص ہے، کہ یہ [یعنی آیتِ رجم] قرآن کریم کا حصہ تھی، جس کی تلاوت کی جاتی تھی اور بعد میں اسے منسوخ کیا گیا، لیکن اس کا حکم [یعنی رجم] جاری و ساری رہا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے یہ بات صحابہ رضی اللہ عنہم کے رُوبرو معدنِ وحی [یعنی مدینہ طیبہ] میں فرمائی۔ مسلمانوں کے درمیان یہ خطبہ مشہور ہوا، سواروں نے اسے نقل کیا۔ صحابہ کرام اور ان کے بعد کے دیگر لوگوں نے، نہ تو ان کی زندگی میں اور نہ ہی اس کے بعد، اس پر کوئی اعتراض کیا۔ اس طرح یہ [تلاوت کے منسوخ ہونے اور حکم کے باقی رہنے] کی نسخ کی قسم پر اجماع ہے۔ اس بارے میں بعد کے زمانے کے کم علم لوگوں کا اختلاف قابلِ التفات نہیں۔[2]
Flag Counter