Maktaba Wahhabi

173 - 322
’’خیانت کرنے والے مرد اور عورت، زنا کرنے والے مرد اور عورت اور اپنے بھائی کے خلاف کینہ رکھنے والے کی کوئی گواہی جائز نہیں۔‘‘ حدیث کے حوالے سے پانچ باتیں: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حدیث میں دو ٹوک انداز میں بدکار لوگوں کو [شہادت دینے کے لیے نااہل] قرار دیا ہے۔ اسی حقیقت کو خوب اچھی طرح سمجھنے سمجھانے کی غرض سے ذیل میں توفیقِ الٰہی سے پانچ باتیں پیش کی جارہی ہیں: ۱: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے فرمان [لَا تَجُوْزُ شَہَادَۃُ] میں [لام نافیہ] کے بعد لفظ [شَہَادَۃُ] نکرہ استعمال فرما کر تینوں اقسام کے لوگوں کی ہر قسم کی گواہی کو ناجائز قرار دے دیا ہے۔[1] ۲: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے [خائن] اور [خائنہ] کا ذکر فرمایا اور خیانت کا عام معنٰی [سپرد کردہ امانت میں خیانت کرنا] ہے، اس کا تعلق خواہ اللہ تعالیٰ سے ہو یا بندوں سے، پھر [زانی] اور [زانیہ] کا ذکر فرمایا۔ یہ دونوں بھی خیانت کے عام معنٰی کے اعتبار سے خیانت کرنے والوں میں شامل ہیں، لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر بھی زنا کی شدید قباحت اور سنگین بُرائی کو آشکارا کرنے کی غرض سے ان دونوں کا خصوصی طور پر ذکر فرمایا۔[2] ۳: بدکار لوگوں کی گواہی کی قبولیت کی راہ میں [رکاوٹ] کے متعلق علامہ شوکانی لکھتے ہیں: ’’اَلْمَانِعُ مِنْ قَبُوْلِ شَہَادَتِہِمَا اَلْفِسْقُ الصَّرِیْحُ۔‘‘[3] ’’ان دونوں کی گواہی کی قبولیت کی راہ میں رکاوٹ ان کا صریح فسق
Flag Counter