Maktaba Wahhabi

178 - 322
’’جب میں سورہا تھا، تو میرے پاس دو آدمی آئے اور انھوں نے میری بغلوں اور کہنیوں کے درمیان سے میرے دونوں بازوؤں سے پکڑا… پھر مجھے لے جایا گیا، یہاں تک کہ ایک ایسی قوم کے ہاں لائے، جو ہوا کی بھرائی کی وجہ سے سب چیزوں سے زیادہ پھولے ہوئے، بدترین بدبو اور قبیح ترین شکل و صورت والے تھے۔ میں نے پوچھا: ’’یہ کون لوگ ہیں؟‘‘ کہا گیا: ’’زنا کرنے والے مرد اور زنا کرنے والی عورتیں۔‘‘ صحیح ابن خزیمہ میں ہے: ’’کَأَنَّ رِیْحَہُمُ الْمَرَاحِیْضُ۔‘‘[1] [ان کی بدبو ٹٹیوں سے آنے والی بدبو کی طرح تھی۔] دونوں حدیثوں کے حوالے سے آٹھ باتیں: ۱: بدکار لوگ دوزخ کے اندر ایسے گڑھے میں ہوں گے، جو تنور کی مانند اوپر سے تنگ اور نیچے سے فراخ ہوگا۔ علامہ کرمانی اس عذاب کی زانیوں سے مناسبت بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’بدکار لوگ خَلوت طلب کرتے ہیں، تو تنور ان کے مناسبِ حال تھا۔‘‘[2] ۲: ان کے نیچے آگ روشن ہوگی۔ اس عذاب کے حوالے سے علامہ کرمانی نے قلم
Flag Counter