Maktaba Wahhabi

205 - 322
کرنے والا [جاہل لوگوں] میں سے ہے۔ شیخ سعدی نے تحریر کیا ہے: ’’بلاشبہ یہ سنگین جہالت ہے، کیونکہ اس نے تھوڑی اور حقیر لذت کو نعمتوں والی جنتوں کی دائمی اور گوناگوں لذتوں پر ترجیح دی۔ ایسا کرنے والے سے بڑا جاہل کون ہے؟ کیونکہ علم و عقل تو زیادہ مصلحت، بڑی لذت اور قابلِ تعریف انجام والی چیز کے انتخاب کی دعوت دیتے ہیں۔‘‘[1] ۔۲۔ حضرت مریم کی تہمتِ زنا سے پہلے مرمٹنے کی تمنا حضرت مریم کسی مرد کے چھوئے بغیر حکمِ الٰہی سے حاملہ ہوگئیں۔ قوم کی جانب سے بُرائی کرنے کے بہتان کے اندیشہ سے طاری ہونے والی کیفیت و حالت میں انھوں نے جو کہا، اللہ تعالیٰ نے اسے قرآن کریم میں محفوظ کردیا: {فَحَمَلَتْہُ فَانْتَبَذَتْ بِہٖ مَکَانًاقَصِیًّا۔ فَاَجَآئَ ہَا الْمَخَاضُ اِلٰی جِذْعِ النَّخْلَۃِ قَالَتْ یٰلَیْتَنِیْ مِتُّ قَبْلَ ہٰذَا وَ کُنْتُ نَسْیًا مَّنْسِیًّا}[2] [پس وہ اس [لڑکے] کے ساتھ حاملہ ہوگئی، تو اسے لے کر ایک دور جگہ میں الگ چلی گئی، پھر دردِ زہ اسے کھجور کے تنے کی طرف لے آیا۔ کہنے لگی: ’’اے کاش! میں اس سے پہلے مرجاتی اور بھولی بسری ہوتی۔] شیخ سعدی نے اپنی تفسیر میں قلم بند کیا ہے: ’’یعنی جب انھیں عیسیٰ علیہ السلام کے ساتھ حمل ہوا، تو وہ رُسوائی کے خوف سے دُور ایک جگہ میں چلی گئیں۔‘‘[3]
Flag Counter