Maktaba Wahhabi

21 - 322
کی بنا پر پیدا ہونے والے حرامی بچے برطانیہ کے بعض شہروں میں کل پیدا ہونے والے بچوں کا دو تہائی ہیں۔ مغربی ممالک میں زنا کی کثرت کی بنا پر لوگ شادی سے منہ موڑ چکے ہیں۔ ان میں سے کتنے ملکوں میں سو میں سے ایک شخص بھی شادی کی عمر میں ہونے کے باوجود شادی کی رغبت نہیں رکھتا۔ تھوڑی بہت ہونے والی شادیوں میں سے بعض جگہوں میں نصف شادیاں طلاق سے ختم ہورہی ہے۔ بعض شادیاں گھنٹوں میں ختم ہوجاتی ہیں۔ زنا کے پھیلاؤ والے معاشروں میں بچوں کی پیدائش ناپسندیدہ قرار پاتی ہے۔ روس میں اسقاط حمل کی شرح ۵۔۶۲ %ہے۔ امریکہ میں ۳۰% حمل اپریشن تھیٹر میں ختم ہوجاتے ہیں۔ یورپ کی آبادی ۲۰۰۰ء میں ۷۲۵ ملین تھی، ۲۰۵۰ء میں یہ تعداد کم ہوکر ۶۰۰ ملین ہونے کی توقع ہے۔ ماہرین کی رائے کے مطابق اس صدی کے اخیر تک انگریز قوم برطانیہ میں اقلیت میں تبدیل ہوجائے گی، کیونکہ انگریز اتنے بچوں کو جنم نہیں دے رہے، جو ان کی تعداد برقرار رکھنے کے لیے کافی ہوں۔ امریکہ میں یہی صورتِ حال… جیسے کہ صدر کلنٹن نے پیش گوئی کی ہے… برطانیہ سے نصف صدی پہلے رونما ہوگی۔ زنا کے عام ہونے پر کتنے ہی دیگر جرائم کا دور دورہ ہوتا ہے۔ چوری، ڈاکے، قتل و غارت اور خودکشی کے کتنے جرائم کی کڑیاں زنا سے مربوط ہوتی ہے۔ زنا کی شدید سنگینی اور اس کے انتہائی مہلک آثار و نتائج کے باوجود، لوگوں کی ایک تعداد اپنی لاعلمی یا حقیقی صورتِ حال سے چشم پوشی کرتے ہوئے، اس جرم کا ارتکاب کر رہی ہے۔ خود اپنی، ان لوگوں اور امت، بلکہ انسانیت کی آگاہی اور یاد دہانی کی خاطر [زنا کی سنگینی اور اس کے اثرات] کے عنوان سے یہ کتاب ترتیب دینے کی توفیقِ الٰہی سے حقیر سی کوشش کی جارہی ہے۔ کتاب کی تیاری میں پیشِ نظر باتیں: اللہ تعالیٰ کی توفیق سے درجِ ذیل باتوں کا اہتمام کرنے کی کوشش کی گئی ہے:
Flag Counter