Maktaba Wahhabi

211 - 322
۳: رونے میں شدت، افسردگی اور سوزو گداز اس حد کو پہنچ چکا تھا، کہ انھوں نے سمجھ لیا، کہ رونا ان کا کلیجہ چاک کردے گا۔ ۴: جب اُنھیں معلوم ہوا، کہ بہتان کی خبر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کو پہنچ چکی ہے، تو ا: وہ غش کھا کر گر پڑیں۔ ب: ہوش میں آئیں، تو کپکپی کے ساتھ بخار ہوگیا۔ ج: کپکپی کے ساتھ لاحق ہونے والی سردی اس قدر شدید تھی، کہ ان کی والدہ محترمہ نے گھر میں موجود ہر کپڑا ان پر ڈال دیا۔ ۵: رنج و غم کے غلبے میں حضرتِ عائشہ رضی اللہ عنہا نے اپنے والدین رضی اللہ عنہما سے کہا: آپ (دونوں) نے میرے بارے میں…[1] ۶: شدتِ غم سے مغلوب ہوکر حضرت عائشہ کا روتے ہوئے اپنی آواز پر قابو نہ رہا اور ان کے رونے کی آواز چھت پر موجود ان کے والد حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہما تک جاپہنچی۔ مذکورہ بالا اثرات کی روشنی میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی نگاہ میں زنا کی شدید قباحت اور سنگین برائی کو سمجھنا کچھ دشوار نہیں۔ ۔۵۔ صفوان سلمی رضی اللہ عنہ کی زمانہ جاہلیت میں زنا سے دُوری امام بخاری نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے حوالے سے روایت نقل کی ہے، کہ وہ فرماتی ہیں:
Flag Counter