Maktaba Wahhabi

318 - 322
بعض مغربی مفکرین نے تحریر کیا ہے، کہ ان کے ہاں موجود حالات کے تناظر میں کنبہ بچوں کی پیدائش کا واحد قانونی دائر نہیں رہے گا۔ د: بچوں کی شرح پیدائش میں کمی: شادی کرنے والوں کی تعداد میں کمی اور شادی کے بعد بچے پیدا نہ کرنے کی رغبت اور اسی غرض کی خاطر اسقاطِ حمل کی بنا پر بچوں کی شرحِ پیدائش میں مسلسل کمی ہورہی ہے۔ امریکہ میں ۱۹۷۳ء سے ۲۰۰۳ء تک چار کروڑ اسقاطِ حمل کے لیے اپریشن ہوچکے ہیں۔ وہاں ۳۰% حمل اپریشن تھیٹر ہی میں ختم ہوجاتے ہیں۔ فرانس میں اسقاطِ حمل کی تعداد ولادت کی تعداد سے زیادہ ہے۔ روس میں ہر تین میں سے دو حمل ولادت سے پہلے ختم ہوجاتے ہیں۔ مغربی امتیں افزائش نسل سے رک گئی ہیں۔ سترہ یورپی ملکوں میں تدفین کے لیے جنازوں کی تعداد ولادت کی تقریبات سے زیادہ ہے۔ کفن بچوں کے جھولوں سے زیادہ ہیں۔ ۱۹۶۰ء میں یورپی اصل کے لوگ دنیا کی آبادی کا ایک چوتھائی تھے۔ ۲۰۵۰ء میں وہ دسواں حصہ ہوجائیں گے۔ ۱۹۵۰ء میں سپین کی آبادی جبل طارق کے تنگنائے میں مقیم مراکشی لوگوں سے تین گنا تھی، ۲۰۵۰ء میں مراکشی ان سے ۵۰% زیادہ ہوجائیں گے۔ ۲۰۵۰ء تک روس کی آباد چودہ کروڑ ستر لاکھ کی بجائے گیارہ کروڑ چالیس لاکھ رہ جائے گی۔ ماہرین آبادی کے مطابق اس صدی کے آخر تک انگریز برطانیہ میں اقلیت میں تبدیل ہوجائیں گے اور امریکی صدر کلنٹن کی پیش گوئی کے مطابق یہی صورتِ حال امریکہ میں برطانیہ سے پچاس سال پہلے ۲۰۵۰ء میں رونما ہوگی۔جاپان میں اوسط شرحِ پیدائش ۱۹۵۰ء کے مقابلے میں آدھی ہوچکی ہے اور جاپانی آبادی بارہ کروڑ ستر لاکھ سے گر کر ۲۰۵۰ء میں دس کروڑ چالیس لاکھ ہوجائے گی۔ اپیل: اس موقع پر ادب ، تاکید اور اصرار کے ساتھ التماس ہے،
Flag Counter