Maktaba Wahhabi

63 - 322
پھر حضرت امام رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ’’ارشادِ باری تعالیٰ: [وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰٓی اِنَّہٗ کَانَ فَاحِشَۃً وَ سَآئَ سَبِیْلًا] بھی اسی قبیل سے ہے۔‘‘[1] شیخ عبد الرحمن سعدی نے تحریر کیا ہے: ’’اللہ تعالیٰ نے زنا کی قباحت کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: ’’[کَانَ فَاحِشَۃً] یعنی اسے شرعی، عقلی اور فطری طور پر بہت بُرا سمجھا جاتا ہے، کیونکہ اس میں اللہ تعالیٰ کے حق کی بے حرمتی، عورت کی حق تلفی، اس کے کنبے کے حق کی پامالی یا شوہر کی حق تلفی اور اس کے بستر کی بربادی، انساب میں اختلاط اور ان کے علاوہ دیگر مفاسد ہیں۔‘‘[2] ۔۲۔ زنا کی اسلام میں ابتدا ہی سے حرمت اور اس پر سزا شریعتِ اسلامیہ میں بعض برائیاں مختلف مراحل سے گزر کر تدریجاً حرام قرار دی گئیں۔ مثال کے طور پر شراب کی حرمت کا حکم تین مرحلوں میں آیا،[3] لیکن زنا کو
Flag Counter