Maktaba Wahhabi

65 - 322
علامہ رحمہ اللہ مزید لکھتے ہیں: ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اس آیت اور اس کے بعد والے ارشادِ تعالیٰ [الَّذٰنِ یَاْتِیٰنِہَا مِنْکُمْ فَاٰذُوْہُمَا] کے بارے میں روایت ہے، کہ انھوں نے بیان کیا: ’’کَانَتِ الْمَرْأَۃُ إِذَا زَنَتْ حُبِسَتْ فِيْ الْبَیْتِ حَتّٰی تَمُوْتَ، وَکَانَ الرَّجُلُ إِذَا زَنٰی اُوْذِيَ بِالتَّعْیِیْرِ، وَبِالضِرْبِ بِالنِّعَالِ۔‘‘[1] ’’جب عورت زنا کرتی تھی، تو اسے موت آنے تک گھر میں بند کردیا جاتا اور جب مرد زنا کرتا تھا، تو اسے طعن و تشنیع اور جوتوں کے ساتھ پٹائی کے ذریعہ ایذا دی جاتی تھی۔‘‘ امام طبری نے حضرت عطاء رحمہ اللہ سے نقل کیا ہے، کہ انھوں نے بیان کیا: (فَآذوھما): ’’یعنی مرد اور عورت (دونوں کو ایذا دو)۔‘‘ [2] امام طبری کی رائے میں شادی شدہ زانیہ کی ابتدا میں سزا [گھروں میں بند کرنا] اور غیر شادی شدہ بدکار مردوں اور عورتوں کے لیے سزا [ایذا] تھی۔[3] مذکورہ بالا تفصیل سے یہ بات واضح ہے، کہ اسلام میں زنا روزِ اوّل ہی سے حرام رہا ہے اور اس کا ارتکاب کرنے والے کے لیے کوئی نہ کوئی سزا مقرر تھی۔ یہ بات، بلاشک و شبہ جرم زنا کی سنگینی اور شدید قباحت کو آشکارا کرتی ہے۔ ۔۳۔ زنا کا سب سے بڑے گناہوں میں سے ہونا اسلام کی نظر میں کچھ گناہ صغیرہ (چھوٹے) اور کچھ کبیرہ (بڑے) ہیں۔ پھر کبیرہ گناہوں میں سے کچھ ایسے ہیں، جو [أَکْبَرُ الْکَبَائِر] یعنی بہت ہی بڑے گناہ ہیں۔ زنا
Flag Counter