Maktaba Wahhabi

74 - 322
ذیل میں ملاحظہ فرمائیے۔ ا: علامہ شوکانی نے قلم بند کیا ہے: قرآن کریم کے دیگر خطابات کی طرح [مردوں کے خطاب] میں [خواتین کی شمولیت] کے باوجود، تاکید کی غرض سے، [خواتین کو مستقل طور] پر خطاب کیا گیا۔[1] ب: شیخ ابن عاشور لکھتے ہیں: [خواتین کو خصوصی طور] پر خطاب کیا گیا، تاکہ کہیں یہ گمان نہ کیا جائے، کہ یہ حکم تو صرف مردوں کے لیے ہے، کیونکہ وہ، عورتوں کے مقابلے میں، اس کا ارتکاب زیادہ کرتے ہیں۔[2] گفتگو کا خلاصہ یہ ہے، کہ ان دو آیتوں میں اہلِ ایمان کو شرم گاہوں کی حفاظت کا حکم دیا گیا، اس تک لے جانے والی سب باتوں سے منع کیا گیا، اس حکم پر عمل پیرا ہونے کو ان کے لیے [أزکٰی] [زیادہ پاکیزہ] قرار دیا گیا، اس حکم کی پابندی نہ کرنے والے کی کرتوتوں سے اللہ تعالیٰ کے باخبر ہونے کی وعید سنائی گئی، خواتین کو مردوں کو دیے ہوئے حکم میں شامل ہونے کے باوجود، تاکید اور اس بارے میں ممکنہ غلط فہمی کے ازالے کے لیے مستقل طور پر حکم دیا گیا۔ ان سب باتوں کے بعد، پھر بھی جو شخص شرم گاہ کی حفاظت نہ کرے اور زنا کا ارتکاب کرے، تو وہ دربارِ رب العالمین میں کس قدر بُرا اور قابلِ نفرت ہوگا! اے اللہ کریم! ہم سب کو اور ہمارے اہل و عیال اور نسلوں کو اس بُرائی سے ہمیشہ محفوظ فرمانا۔ إِنَّکَ سَمِیْعٌ مُجِیْبٌ۔ ۔۵۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا خواتین و حضرات سے [زنا نہ کرنے کا] عہد لینا زنا کی سنگینی اور قباحت کو اُجاگر کرنے والی ایک بات یہ ہے، کہ ہجرت کرکے آنے والی ایمان دار خواتین سے جن چھ باتوں کا عہد لینے کا اللہ تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو
Flag Counter