Maktaba Wahhabi

28 - 98
4. ہر وقت مجھے میرا خدا دیکھ رہا ہے: طالب علم کا کردار اس احساس سے آراستہ ہو کہ اﷲ تعالیٰ اس کے ہر ظاہر اور تمام پوشیدہ حالات کا ہمہ وقت نگران ہے اور وہ اپنے رب کی طرف خوف اور امید کے درمیان گامزن رہے۔ خوف اور امید مسلمان کے لیے ایسے ہیں جیسے کسی پرندے کے لیے پر ہوتے ہیں۔ اﷲ تعالیٰ کی طرف ہمہ تن متوجہ رہو اور وہ یوں کہ تیرا دل اس کی محبت سے لبریز اور تیری زبان اس کے ذکر سے تر ہو۔ تو اﷲ سبحانہ کے احکام اور ان میں پوشیدہ حکمتوں پر دل و جان سے فرحت و سرور اور خوشی و مسرت سے سرشار ہو۔ 5. اظہارِ عجز اور ترکِ تکبر: پاکدامنی، حلم، صبر، حق کے لیے انکسار، بردباری، وقار، سنجیدگی، متانت، تحمل مزاجی اور علم کی عزت کی خاطر حصولِ علم کی ذلت برداشت کرنے جیسی صفات و آداب سے مزین ہو۔ لہٰذا ان آداب کے منافی جملہ اخلاق سے محتاط رہو، کیوں کہ یہ گناہ کے کام ہونے کے ساتھ ساتھ تمھارے خلاف گواہی دیں گے کہ تمھاری عقل مریض ہے اور تم علم و عمل سے محروم ہو۔ خود پسندی اور خود بینی سے بچو، کیوں کہ یہ نفاق اور تکبر ہے۔ اس سے بچنے میں سلف صالحین کس قدر سخت احتیاط کرتے تھے، اس کا اندازہ تم اس واقعے سے لگا سکتے ہو کہ امام ذہبی رحمہ اللہ نے عمرو بن اسود عنسی کے، جو عبدالملک بن مروان کی خلافت میں وفات پا گئے تھے، حالاتِ زندگی میں لکھا ہے کہ جب وہ مسجد سے نکلتے تھے تو اپنے بائیں ہاتھ کو دائیں ہاتھ کی گرفت میں لے لیتے تھے۔ جب آپ سے اس کی وجہ پوچھی گئی تو آپ نے فرمایا: اس خوف سے کہ میرا ہاتھ
Flag Counter