Maktaba Wahhabi

30 - 98
امام بکر بن عبداﷲ المزنی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’میں نے ایک شخص کو سنا کہ وہ میرے والد سے بیان کر رہا تھا کہ وہ میدانِ عرفات میں کھڑے تھے کہ اُن پر رقت طاری ہوئی تو فرمایا: اگر میں ان میں موجود نہ ہوتا تو یقینا کہہ دیتا کہ ان سب کو بخش دیا گیا ہے۔‘‘ امام ذہبی رحمہ اللہ نے ’’سیر أعلام النبلاء‘‘ میں مندرجہ بالا قول نقل کر کے فرمایا ہے: ’’بندے کو یونہی چاہیے کہ وہ اپنے آپ کو عیوب و نقائص کا بندہ سمجھ کر اپنے نفس کا سر کچل دے۔‘‘[1] 6. قناعت اور سیر چشمی: قناعت اور دنیا سے بے رغبتی سے مزین ہو جاؤ۔ دنیا سے بے رغبتی کی حقیقت یہ ہے کہ وہ حرام سے کلی طور پر بے رغبت ہو اور حدِ حرام سے دور رہے۔ اسی طرح مشکوک اشیا سے باز رہے اور جو کچھ دوسرے انسانوں کے قبضے میں ہے، اس کی طرف آنکھ اٹھا کر بھی نہ دیکھے۔[2] امام شافعی رحمہ اللہ کا ایک قول ہے کہ اگر کوئی انسان کسی عقل مند ترین شخص کے لیے وصیت کر جائے تو یہ شے اسے فرقۂ زہاد کی طرف موڑ دے گی۔[3] امام محمد بن حسن شیبانی رحمہ اللہ سے جب یہ کہا گیا کہ آپ زہد پر کوئی کتاب کیوں نہیں لکھتے؟ آپ نے فرمایا: میں نے خرید و فروخت پر ایک کتاب تصنیف کی ہے۔[4] ان کا مطلب یہ تھا کہ زاہد وہ ہے جو اپنی تجارت اور دیگر دنیاوی اور پیشہ ورانہ
Flag Counter