Maktaba Wahhabi

31 - 98
معاملات میں شبہات و مکروہات سے بچتا رہے۔ لہٰذا طالب علم کو چاہیے کہ وہ اپنے معاشی معاملات میں اعتدال کا دامن تھامے رکھے کہ اس کی اپنی ذات اور اس کے اہل و عیال کی سماجی پوزیشن خراب نہ ہو اور وہ ذلت و رسوائی سے محفوظ رہیں۔ ہمارے استاد علامہ محمد امین شنقیطی (وفات: ۱۳۹۳ھ) دنیا سے بہرۂ قلیل رکھتے تھے۔ میں نے خود دیکھا ہے کہ ان کو مختلف نوٹوں کی پہچان بھی نہیں تھی۔ انھوں نے بالمشافہہ گفتگو میں مجھ سے فرمایا: میں اپنے علاقے شنقیط سے آیا تو میرے پاس ایک خزانہ تھا، جو کم ہی کسی کے پاس ہو گا، یعنی قناعت۔ اگر میں سرکاری عہدوں تک رسائی چاہتا تو ان تک پہنچنے کے راستے مجھے معلوم تھے، مگر میں نے دنیا کو آخرت پر ترجیح نہیں دی اور نہ میں نے دنیاوی مقاصد حاصل کرنے کے لیے علم کو ذریعہ بنایا۔ اﷲ تعالیٰ ان پر وسیع رحمت کرے! 7. جمالِ علم سے آراستہ ہونا: طالب علم جمالِ علم سے مزین ہو۔ خوش نما، خوب سیرت، پرسکون، باوقار، حق کی طرف جھکاؤ رکھنے والا، متواضع اور جادۂ حق سے چمٹے رہنے والا ہو اور ان صفات کی متضاد و منافی صفات سے دور رہے۔ امام ابن سیرین رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ وہ (ہمارے اسلاف) جیسے علم حاصل کرتے تھے، ایسے ہی کردار بھی سیکھتے تھے۔ امام رجاء بن حیوہ رحمہ اللہ کے متعلق بیان کیا جاتا ہے کہ انھوں نے ایک آدمی سے فرمایا: ہمیں حدیث سناؤ، مگر کسی مریل اور طعنہ زن سے بیان نہ کرنا۔ حافظ ابوبکر خطیب بغدادی اسے نقل کرنے کے بعد فرماتے ہیں:
Flag Counter