Maktaba Wahhabi

65 - 98
کسی غلط فہمی کا شکار نہیں ہونا کہ بلند ہمتی اور تکبر کو خلط ملط کر دیں، بے شک ان دونوں میں زمین و آسمان کا فرق ہے۔ بلند ہمتی وارثینِ انبیا کا زیور ہے اور تکبر بدبخت جابروں کی بیماری میں مبتلا مریضوں کی بیماری ہے۔ اے طالب علم! اپنے لیے بلند ہمتی کا ایک نقشہ بناؤ اور اس سے کبھی دامن کش نہ ہو۔ شریعت نے ان عام سمجھ بوجھ کی باتوں میں اس طرف اشارے کیے ہیں جو آپ کی زندگی سے تعلق رکھتی ہیں، تاکہ آپ ان سے فائدہ اٹھانے میں ہمیشہ ہوشیار رہیں، مثلاً: پانی کی عدمِ دستیابی کے وقت مکلف کے لیے تیمم کا جائز کرنا اور وضو کے لیے پانی کی قیمت کا عطیہ قبول کرنے کو لازم قرار نہ دینا، اس لیے کہ اس میں احسان کی ایک ایسی صورت نکل آتی ہے جس سے بلند ہمتی متاثر ہوتی ہے۔[1] وعلی ھذا القیاس، واللّٰه أعلم۔ 25. طلبِ علم کی شدید تمنا: حضرت علی رضی اللہ عنہ سے منقول ہے: ہر شخص کی مہارت اس کی قیمت متعین کرتی ہے، کہا جاتا ہے: حصولِ علم کی ترغیب میں اس سے بڑھ کر بلیغ کوئی جملہ نہیں۔ لہٰذا اس غلط مقولے کے دام میں نہ آئیں کہ پہلے گزر جانے والوں نے بعد میں آنے والوں کے لیے کچھ نہیں چھوڑا، بلکہ صحیح مقولہ یہ ہے کہ پہلے گزرنے والوں نے بعد والوں کے لیے کس قدر زیادہ چھوڑا ہے! آپ پر لازم ہے کہ آپ میراثِ نبوی سے حصۂ وافر حاصل کریں اور علم کی طلب و تحصیل اور تحقیق و تدقیق میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہ کریں۔ آپ خواہ علم و عرفان میں کتنا بھی بلند درجہ حاصل کر لیں، اس بات کو ہمیشہ یاد رکھیں کہ پہلوں نے بعد
Flag Counter