Maktaba Wahhabi

85 - 98
امام ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’جب آپ کسی عالم کے پاس جائیں تو بات سمجھنے کے لیے سوال کریں نہ کہ عالم کو چڑانے اور پریشان کرنے کے لیے۔‘‘[1] نیز آپ نے یہ بھی فرمایا ہے کہ علم کے چھے درجات ہیں: 1 حسنِ سوال۔ 2 حسنِ انصات و استماع۔ 3 حسنِ فہم۔ 4 حفظ۔ 5 تعلیم۔ 6 علم پر عمل اور اس کی حدود کی نگہداشت جو درحقیقت شجرِ علم کا پھل ہے۔ پھر آپ نے ان کے بیان میں بڑی مفید تحقیق پیش کی ہے۔ 40. بحث و جدال کے بغیر مناظرہ: [2] بحث و تکرار سے بچیں، کیوں کہ یہ ایک قسم کی عقوبت ہے۔ جہاں تک تلاشِ حق کے لیے مناظرے کا تعلق ہے تو وہ ایک قسم کی نعمت ہے۔ سچا مناظرہ حق کو باطل کے مقابلے میں نمایاں کرتا ہے۔ قابلِ ترجیح قول کو ناقابلِ ترجیح قول پر غالب کرنا ہے، اس کا بنیادی مقصد باہمی خیر خواہی، برداشت اور اشاعتِ علم ہے۔ رہی گفتگو اور ڈائیلاگ میں بحث و تکرار تو وہ حجت بازی، ریاکاری، شور و غوغا، اظہارِ برتری، ایک دوسرے پر غالب آنے کی بے سود کوشش، غرور و تکبر، بغض و حسد اور بے عقل لوگوں کے ساتھ چلنا ہے۔ اس قسم کے رویے اور اس کے نمایندہ حضرات
Flag Counter