Maktaba Wahhabi

89 - 98
’’خدارا ہمارے تذکرے کو ان کے تذکرے کے ساتھ پیش نہ کریں، کیوں کہ صحت مند آدمی جب چل رہا ہو تو وہ اپاہج کی طرح نہیں ہوتا۔‘‘ 45. علم کی زکات: علم کی زکات ادا کریں۔ ڈنکے کی چوٹ پر حق بیان کریں۔ معروف کا حکم دینے والے اور منکر سے روکنے والے بنیں۔ نفع بخش اعمال اور ضرر رساں اعمال میں موازنہ کریں، علم کی نشر و اشاعت کرنے والے بنیں، آخرت کے نقطۂ نظر سے نفع دینے والے عمل کا شوق پیدا کریں، چاہے اس میں جاہ و منزلت کی قربانی دینی پڑے۔ حق اور معروف کے راستے میں پیش آنے والی تکالیف میں اپنے مسلمان بھائیوں کی خوب حمایت کریں۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( إِذَا مَاتَ الإِنْسَانُ انْقَطَعَ عَمَلُہُ إِلاَّ مِنْ ثَلاَثٍ: صَدَقَۃٍ جَارِیَۃٍ، أَوْعِلْمٍ یُنْتَفَعُ بِہِ، أَوْ وَلَدٍ صَالِحٍ یَدْعُو لَہُ )) [1] ’’جب آدمی فوت ہو جاتا ہے تو ان تین کے سوا اس کے جملہ اعمال کا سلسلہ منقطع ہو جاتا ہے: 1 صدقہ جاریہ 2 وہ علم جس سے لوگ نفع اندوز ہوتے ہیں 3 نیک فرزند جو اس کے لیے دعائیں کرتا رہے۔‘‘ بعض اہلِ علم نے کہا ہے کہ یہ تین چیزیں صرف اس عالم میں جمع ہو سکتی ہیں جو علم کو خرچ کرنے والا ہے، اس کا خرچ کرنا ایسا صدقہ ہے جس سے نفع اندوز ہوا جا رہا ہے۔ اس علم کو سیکھنے والا عالم کا کوئی بیٹا ہے جو اس علم کی تعلیم و تعلّم میں مشغول ہے۔[2] پس اسی زیور سے اپنے آپ کو آراستہ کرنے کا شوق پیدا کریں کہ یہ آپ کے علم کے پھل کا سرچشمہ ہے۔
Flag Counter