Maktaba Wahhabi

98 - 98
57. علم کے ذریعے شیرِ قالین بننا: اتنے علم سے بچیں جس سے آپ صرف علمی طور پر نادار لوگوں کی تسلی کر سکیں۔ ایسے عالم نہ بنیں جسے صرف ایک دو مسئلے آتے ہوں، جب کسی ایسی مجلس میں ہوں جس میں کچھ مشہور اہلِ علم بیٹھے ہوں تو اُن مسئلوں پر بحث چھیڑ دیں، تاکہ اپنا علم ظاہر کریں۔ اس طرزِ عمل میں کتنی ہی قباحتیں ہیں، جن میں کمترین یہ کہ اُسے معلوم ہو جاتا ہے کہ لوگ اس شخص کی حقیقت سے واقف ہو جاتے ہیں۔ میں نے اس قابلِ احتیاط چیز اور اس جیسی دوسری چیزوں کو اپنی کتاب ’’التعالم‘‘ میں وضاحت سے بیان کیا ہے۔ الحمد للّٰه رب العالمین۔ 58. کاغذ کو روشنائی سے مزین کرنا: کسی تالیف کے آٹھ مقاصد میں سے ایک یہ ہے کہ اس میں اچھوتا پن ( Novelty ) ہو،[1] اس سے محتاط رہیں کہ آپ کی تالیف اس سے عاری ہو اور اس کا مقصد کاغذ کو روشنائی سے مزین کرنا ہو۔ اس بات سے محتاط رہیں کہ کسی تصنیف کے لوازمات اور اس کے لیے اپنی اہلیت سے، جس میں اشیاخِ فن کے ہاتھوں پختگی حاصل ہو گئی ہو، پہلے اسے تصنیف کرنے بیٹھ جائیں۔ اگر آپ ایسا کریں گے تو آپ بدنامی، بلکہ بدترین بدنامی اپنے نام رجسٹر کروائیں گے۔ کسی نفع بخش تالیف میں مشغول ہونا اس کو زیب دیتا ہے جو اس تالیف کی صلاحیت رکھتا ہو اور اس نے اس کے لوازمات مکمل کر لیے ہوں اور اس کی معلومات کا دائرہ وسیع ہو۔ جس نے موضوعِ تالیف کو بحث و تمحیص، اعادۂ و تکرار اور مطالعہ سے خوب پرکھا ہو۔ مفصل کتابوں کا جامع خلاصہ بنا رکھا ہو، اس کے مختصرات محفوظ کر رکھے
Flag Counter