Maktaba Wahhabi

27 - 103
مافوق الفطرت امور میں کسی غیرُ اللہ سے استغاثہ کرنا اور مدد و استعانت طلب کرنا وغیرہ ۔ یہ تمام امور اللہ تعالیٰ کے ساتھ خاص اور اُس کی عبادت ہیں ، اور ان میں سے کوئی امر بھی کسی غیرُ اللہ کے لیٔے بجا لانے کو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے شرک قرار دیا ہے ۔ انجام ِ شرک؛ قرآن کی روشنی میں : شرک ، اللہ کے اسماء و صفات میں ہو یا اُس کی ربوبیّت میں یا چاہے شرک اُس کی عبادات میں سے کسی عبادت میں ہو ،ہر شکل میں یہ انتہائی ہلاکت انگیز ،بلا خیر اور ایمان لیوا گناہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سورۂ انعام کے دسویں رکوع میں اللہ تعالیٰ نے اٹھارہ پیغمبروں کا نام بنام ذکر کرنے کے بعدآیت : ۸۸میں ارشاد فرمایا ہے : {وَلَوْأَشْرَکُوْا لَحَبِطَ عَنْہُمْ مَّا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ علیہم السلام } ’’ اور اگر وہ لوگ بھی شرک کرتے تو اُن سب کے تمام اعمال غارت ہوجاتے ۔‘‘ سورۂ زمر، آیت : ۶۵ میں خود سرورِ کائنات صلی اللہ علیہ وسلم سے مخاطب ہوکر فرمایا ہے : {وَلَقَدْ أُوْحِيَ اِلَیْکَ وَاِلٰی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکَ لَئِنْ أَشْرَکْتَ لَیَحْبِطَنَّ عَمَلُکَ وَلَتَکُوْنَنَّ مِنَ الْخَاسِرِیْنَ علیہم السلام } ’’اے نبی ! آپ کی اور آپ سے پہلے گزرے ہوئے تمام انبیاء کی طرف یہ وحی بھیجی جاچکی ہے کہ اگر تم نے شرک کیا تو تمہارا عمل ضائع ہوجائے گا،اور تم خسارے میں رہوگے ۔‘‘ اندازہ کریں کہ جس گناہ سے باز رہنے کے لیٔے انبیاء کرام اور اما م الانبیاء صلوٰات اللہ وسلامہٗ علیہم اجمعین کو اِس قسم کا خطاب کیا گیا ہو ، اگر کوئی امّتی اُس گناہ کا مرتکب ہوجائے تو اُس کا کیا حشر ہوگا ؟ جدُّ الانبیاء حضرت ابراہیم علیہ السلام کا ذکر کرتے ہوئے سورۂ حج ،آیت :۲۶ میں فرمایا ہے :
Flag Counter