Maktaba Wahhabi

44 - 103
میں جو کچھ ہورہا ہے ،سب مشیّت ِ الٰہی سے ہورہا ہے ۔اور ساتھ ہی ساتھ طاعون و کوڑھ میں مبتلا لوگو ں سے اختلاط رکھنے میں احتیاط رکھیں تا کہ شیطان کے داؤ میں آکر عقیدہ کو ٹھیس نہ پہنچ سکے، اگر یہ عقیدہ و عمل اپنالیا جائے تو پھر چُھوت چھات والی حدیث کا کوڑھی سے بھاگنے والی حدیث کے ساتھ کوئی تعارض یا اختلاف باقی نہیں رہتا ۔[1] غیرُ اللہ کی قسم کھانا: آج کل ایک رواج عام ہوچکا ہے کہ جب کبھی قسم کھانے کی ضرورت پیش آجائے تو اللہ تعالیٰ کی قسم کھانے کی بجائے کسی غیرُ اللہ کی قسم کھائی جاتی ہے ۔کوئی کہتا ہے :مجھے اپنے بیٹے کی قسم،کوئی اپنے ماں باپ کی قسم کھاتا ہے اور بعض لوگ اپنی کسی بھی محبوب چیز کی قسم کھانے کو بڑی اہمیّت دیتے ہیں ۔شرافت کی قسمیں کھائی جاتی ہیں ،امانت کی قسم کھائی جاتی ہے ،مخاطَب کی شخصیّت یا اس کے سَر کی قسم کھانا بھی مروّج ہے بلکہ مزاج ِمسلم کے بگاڑ کا یہ عالَم ہے کہ اگر کوئی شخص کسی کو یقین دلانے کے لیٔے اللہ تعالیٰ کے نام کی قسم کھانا چاہے تو اس کی بات کا یقین نہیں کیا جاتا بلکہ اُس کی قسم کو یقینی قرار دینے کے لیٔے مطالبہ کیا جاتا ہے کہ تم اپنے پِیر و مرشد، اپنے استاد، اپنی بیوی یا اولاد یا پھر فلاں بزرگ ووَلی کی قسم کھاؤ تو ہم مان لیں گے ۔یہ رواج ایک متّبع ِسنّت کے لیٔے انتہائی نازیبا ہے کیونکہ سرور ِ کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی بھی غیرُ اللہ حتیٰ کہ کعبہ شریف جیسے مقدّس مقام کی قسم کھانے کو بھی ناجائز و شرک قرار دیا ہے ۔
Flag Counter