Maktaba Wahhabi

62 - 103
نجومیوں ،کاہنوں اور رمل وفال والوں کی کسی بات کا درست نکلنا محض اتفاق ہے: بَرِّصغیر کے ممالک میں نجومیوں ،جوتشیوں ،کاہنوں اور رمل فال والوں کی دوکانداریاں کافی زوروں پر ہیں اور ہمارے سادہ لوح عوام میں انہیں کافی پذیرائی حاصل ہے حالانکہ نبی ٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اِن علوم کا سیکھنا ممنوع قرار دیا ہے، اور ان کے پاس جانے ، سوال کرنے اور پھر اُن کی تصدیق کر نے والوں کو قرآن و سنت کے منکر قرار دیاہے۔ کسی کے ذہن میں یہ سوال آسکتا ہے کہ ان نجومیوں کی بعض باتیں جو درست ثابت ہوتی ہیں تو آخر اس کی کیا وجہ ہے؟ حقیقت یہ ہے کہ اگر آپ کسی بھی شخص سے اپنی نجی زندگی کے بارے میں متعدد سوال کریں گے، تو وہ اندازے کے ساتھ جو کچھ کہے گا ، ان میں سے عین ممکن ہے کہ ایک آدھ بات درست بھی نکل آئے ، تو کیا اِس سے ہم یہ سمجھ لیں کہ جی یہ تو کوئی’’ پہنچا ہوا بزرگ‘‘ اور’’ولی اللہ‘‘ ہے۔یہ تو غیب کی خبریں دیتا ہے۔ ہرگز نہیں ،اتفاق سے کوئی بات اصل واقعہ کے موافق آگئی ہے مثلاً آٹھ دس ساتھی مل کر کسی نجومی کے پاس گئے اور مختلف سوالات پوچھے ۔ کسی نے پوچھا کہ ہم نے کورٹ میں جو کیس دائر کیاہوا ہے اس میں کامیابی ہو گی یا نہیں ؟ کسی نے پوچھا کہ میں جہاں چاہتاہوں وہاں میری شادی ہو گی یا نہیں ؟ ایک نے سوال کردیا کہ مجھے فلاں تاریخ کو انٹرویو کے لیٔے جا نا ہے، نوکری ملے گی یا نہیں ؟ ان آٹھ دس آدمیوں کے الگ الگ سوالات پر اس مکرو فریب کے دَھنّی نے مختلف ہیئتیں بدلیں اوراٹکل پچّوسے کچھ اناپ شناپ کہہ دیا، کچھ وقت گذرنے پر معلوم ہو اکہ دو ایک باتیں صحیح نکلی ہیں اور باقی سب غلط۔ یہاں پہنچ کر ضعیف الاعتقادی اپنا رول ادا کر تی ہے اور ان لوگوں کو مجبور کر دیتی ہے کہ وہ کسی نہ کسی طرح اپنے سوال میں نقص نکالیں جو اس شخص کے جواب کے صحیح نہ ہونے کا باعث ہوا ہے۔
Flag Counter